حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، زہرا منزل، ویشال سیٹی لکھنئو،۲فروری ۲۰۲۱عیسوی میں ولادت باسعادت فاطمہ زہراس، دہ فجر انقلاب اسلامی، تاریخ ولادت امام خمینیؒ کے مبارک پروگرام کے موقع پر حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید شمع محمد رضوی "بانی قرآن وعترت فاونڈیشن علمی مرکز قم" نے منتظمین کو انقلابی جشن کی مبارکباد دی اور انکی نیک خدمات کو سراہا۔
آپ نے فرمایا!"إِنَّ حَوائِجَ النَّاسِ إِلَیکمْ نِعْمَةٌ مِنَ اللَّهِ عَلَیکمْ فَاغْتَنِمُوه" ضرورت مند افرادکی حاجتوں کو برطرف کرنا خداوند عالم کی ایک عظیم نعمت ہے، لٰہٰذا جب بھی موقع ملے اس پہ خاص توجہ کی ضرورت ہے غنیمت موقع سمجھکے انجام دینا چاہیے کیونکہ یہ ایک عظیم توفیق الٰہی ہے اور انسانیت کے لئے فایدہ مند ہے۔ کبھی کبھی خداوند عالم اس موقع پر لوگوں کا امتحان بھی لیتا ہے تاکہ دیکھ سکے کہ اس اہم نعمت کوپانے والاشکرگزاربھی ہےیانہیں؟۔ لوگوں کا خدمت گزار بننا انسانیت کے لئے توفیق خداوندی ہے۔
مولانا موصوف نے اس جشن عظیم کو کامیاب بنانے میں جن لوگوں نے جدوجہد کی ہے اور اسی طرح صوبہ بہار کے ایام فاطمیہ اور ولایت کانفرنس میں اس سلسلے میں فرمایا کہ ہوش مندی یہی تھی کہ ایسے مرکز تشیع میں پروگرام ہو اور اسی انداز کا ہو اسمیں کافی دقت اور حساسیت کی ضرورت تھی جسے الحمدللہ بطفیل آل محمد(ص)خوب انجام دیااوربہترہوا،اورکیوں نہ ہواسلئے کہ شہزادی کونینؑ پہ جینے والا پوری دنیاکو جلاتا ہے۔
مولاناموصوف نے جہاں والوں کو شجاعت، جرات، شہامت، صبر اور خلوص نیت سے میدان فعالیت میں خدمت خلق کیلئے کوشاں رہنے کو وعدہ الٰہی سے تعبیر کیا۔ آپ نے یہ فرمایا کہ ایسی فعالیت آخرت کا ذخیرہ بناتی ہے۔ آپ نے ہر فعالیت میں دقت اور حساسیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ جس طرح سے کسی سڑک یا اپنے گھر بنانے میں کیفیت کو ملحوظ نظر رکھا جاتا ہے اسی طرح ہرطرح کی خدمت اور خصوصا دینی خدمت پر غور و فکر کی ضرورت ہے کیونکہ خداوند عالم بھی اس وقت راضی ہوگا جب لوگ بھی راضی ہوں کیونکہ بہت سے اعمال عوام کی رضایت پر منحصر ہے۔
بانی ادارہ نے اس عنوان پر پوچھے جانے والے مزید سوالات کے بارے میں فرمایا کہ مل جلکر جو خدمتیں انجام دی جاتی ہیں اسمیں بھی بہت سی چارہ اندیشی کی ضرورت ہے کہیں ایسا نہ ہو اجتماعی اور دست جمعی کام وقت تلفی کی نظرہو؟ چونکہ فعالیت کو آگے بڑھانے کیلئے سبھی کی دل و جان سے ہماہنگی ضروری ہے۔
مولانا سید شمع محمد رضوی ہندوستانی معارف اسلامی کلاسز کے بانی نے ذکر کیا کہ عہدہ پاکر مغرور ہونا شیطانی صفت ہے؟ عہدے پہ خوش ہونا رحمانی صفت ہے، اس زمانے کی تاریخ نے بھی ایک حقیقت لکھی جس پر بھی ایک خاص توجہ کی ضرورت ہے۔
کہتے ہیں کہ سردار سلیمانی کا وہ واقعہ زمانہ بھول نہیں پایا کہ جب آپکی فوج نے آپ سے یہ کہا اس پار جانے کی کوئی سبیل نہیں اور پیچھے سے دشمنوں کا ہجوم اور سامنے پانی کا انبار، رد ہونے کے لئے نہ ناو اور نہ ہی کشتی؟ مگر بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے سچے عاشق نے اپنے مصلے کو بچھا کے ۲ رکعت نماز پڑھی اور شہزادی کونین سلام اللہ علیہا سے رو رو کے درخواست کی کہ: سپاہیوں نےعجیب منظر دیکھا ایک نور ساطح ہوا اور سبھی لوگ آگے ایسے بڑھے جیسے پانی کا وجود نہ ہو؟ یقینا مادر حسنینؑ دختر رسالت معاب صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سبھی کو نوازتی ہیں مگر ہمیں لینے کا طریقہ نہیں آیا، اسی طور و طریقے کو یاد رکھنے کے لئے ایسے پاک پروگرام منائے جاتے ہیں؟
اسے کہتے ہیں امام خمینیؒ کاشیدائی اور دہ فجر کی شیرنی اور سوغات، یہ ہے انقلاب اسلامی کاتحفہ، (قوم کا رہبر کبیر) امام خمینیؒ نے اپنے شیدائیوں کو شہزادی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی کامیاب زندگی جب پیش کرتا ہے تو بی بی کا ایک سچا عاشق شہید سردار سلیمانی بھی ہوتا ہے جو خود تو چلا جاتا ہے مگر سبھی کو سچا حسینی بنا کےجاتاہے، اسے خدمت کہتے ہیں، اسے کامیاب فعالیت کہتے ہیں؟ خدایا! ہمیں بھی مادر حسنینؑ، دختر محمد مصطفےٰ کا سچا اور حقیقی شیدائی بنا؟ تاکہ جینا ان پر قربان ہو مرنا ان پر قربان ہو آمین ثم آمین