حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مدرسہ حجتیہ قم،ایران میں دشمن شناسی کے عنوان سے نشست کا اہتمام کیا گیا۔جسکے مہمان خصوصی اور خطیب استاد معاونت فرھنگی مجتمع آموزش فقہ حجۃ الاسلام و المسلمین محمد صرفی تھے۔
انہوں نے اپنے بیان میں ایام اہلبیت علیہم السلام کے حوالے سے کہا کہ یہ ہمیں یہ پیغام دے رہے ہیں اگرہمیں ان سے سچی محبت ہے تو ہمیشہ انکی اطاعت میں زندگی بسر ہونی چاہیئے۔انہوں نے اضافے کرتے ہوئے کہا کہ قرآن مجید کی ٨٢ سورہ مایدہ کی آیت کہتی ہے، لتجدن اشد الناس عداوة للذین آمنو الیھود والذین اشرکو ا'' اے پیغمبر دشمن ترین مردم یہودی اورمشرکین ہیں ،یعنی خداوندعالم فرماتاہے،یہودی سرسخت تمہارادشمن ہے لیکن مسیحی حضرات سرسخت نہیں ہیں،کیونکہ انمیں سے بعض دانش مند اور پارسا ہیں بلکہ محبت رکھاکرتے ہیں اور استکبار اور تکبر نہیں کرتے ہیں، یہودیت کے سلسلے سے یہ بات نقل ہے کہ حضرت یعقوب کے ١٢بیٹے مگرنسل نبوت حضرت یوسف سے نہیں چلی آخرکیوں؟ تاریخوں میں ملتاہے کہ جب جناب یوسف نے دعوت دی اپنے والد کوجب پہونچے والد مصر تواستقبال کے لئے زمین پرپہلے اترے حضرت یعقوب اور حضرت یوسف بعد میں ایک لحظہ کے لئے ذہن سے پاب دورہوئے نسل نبوت یوسف سے نہیں چلی ۔یہودیٰ سے چلی ،یہودیٰ کون کہتے ہیں حضرت یوسف کے بھائی تھے کہ جب بھائیوں نے کنویں میں ڈال دیا توسارے بھائیوں کی نسبت یہ یوسف سے لگاو رکھتے تھے۔
ایک سوال یہ بھی ہے کہ حضرت پیغمبراسلام ص کودودھ پلانے کے لئے جناب حلیمہ کے ساتھ مکہ سے دورکیوں بھیجاگیا؟ ایک جواب یہ ہے پہلے رسم دیہات کاتھااسلئے کیوں کہ دیہات میں سردہے نسبت بہ شہر ،،دوسراجواب یہ ہے کہ دور رہیں کہ فصاحت وبلاغت حفظ ہوسکے،تیسراجواب یہ ہے کہ قتل پیغمبر کہیں نہ ہو اس وجہ سے شہرسے دورکہ کوئی دیکھے نہیں،،، جواب انمیں ساراجواب بغیرتحقیق کے دیاگیاہے، دیہات میں آرام کے لئے جبکہ یہ بات صحیح نہیں کیونکہ جو پیغمبر گرماکوسرماکردے دوسروں کے لئے وہ کیاایسااپنے لئے نہیں کرسکتا،دوسراجواب بھی صحیح اسلئے نہیں کہ تازہ زمان حج میں تمام فصیح وبلیغ مکہ میں آیاکرتے تھے پھرسبھی اپنی فصاحت اوربلاغت کاچیلینج کیاکرتے تھے،تیسراجواب اگرچہ کلی صحیح مگراکی تحلیل میں جائیں آخرایساکیوں ہوا،یہودی پرسش میں تھے یہ انکی زندگی تھی اورجب زمانہ آخری پیغمبرکاآیاتوتلاش ہوئی محمدص کی تلاش کرتے کرتے پہوچے اوربہانہ سے حضرت محمد کے کپڑے بدلنے کے بہانہ پشت پرمہرنبوت دیکھی اب جانی دشمن ہوئے اس منظرکوحضرت آمنہ نے دیکھافورا جد پیغمبر کی خدمت میں پہونچیں اورماجرابیان کیاپھرچھپاکردورودرازبھیجاگیا،جان بچی اور رسالت گلزارہوئی۔
جناب موسیٰ نے قوم بنی اسرائیل کابہت ہی خیال کیا،چونکہ وزیراطلاعات تھے توآپ نے ایساسیشٹم بنارکھاتھاکہ ایک جلسہ کرناپڑاتوایک شبانہ روزی میں سبھی حاضرہوئے کوئی بچانہیں جبکہ نہ وہ زمانہ واٹس اپ،نہ موبایل نہ کچھ،اسکامطلب یہ ہے اگرانسان عزم الٰی رکھے توکسی میں جرایت نہیں اسکابال بیکاکرسکے، کہتے ہیں کہ یہ لوگ موسیٰ پرایمان لائے پھردشمن ہوئے کیوں اسلئے کہ قانع نہیں ہوپارہے تھے انہوں نے کہاموسیٰ پانی چاہئے،موسیٰ نے آگ سے پانی پیداکیا، انہوں نے کہاپیازچاہیئے موسیٰ نے اسکاانتظام کیامگرتھوڑے سے وقفہ میں سامری لاکررکھدیااورموسیٰ انکی آنکھون سے اوجھل ہوئے،یہ انکے ایمان کی کمی تھی،عقیدتی مشکل تھی،حق بات پہ راضی نہیں،امیرالمومنین نے بھی ایسے موقع پرکوفہ میں خطبہ دے رہے ہیں تمہارے مرد خواتین سے بدتر،کہتے ہیں ابھی گرمی ہے،جب سردی آتی ہے توکہتے ہیں ابھی سردی ہے اوراسی طرح سے ناکام اوردوسروں کی کامیابی کے بھی اڑچن بنے،دنیاسے ایسے جالگے جیسے کہ انکی زندگی دنیااوراسکے آگے کی کوئی خبرنہیں۔
یہودی منحرف کیوں ہوئے اسکی وجہ؟اول۔۔ قانع نہیں تھے،حق پرنہیں تھے ایمان کمزورتھا،،دوم۔۔۔ ولی خداکے امرکی سرپیچی کرنے والے ہیں ،،، بہت ساری باتیں ایسی ہوتی ہیں کہ اپنے بزرگ،یارہبرکی باتوں کی بھی امانت داری کرنی چاہیئے،جناب موسیٰ نے ساری مخفی اوررازدارباتیں کہہ ڈالیں جسے میٹینگ میں بیٹھنے والوں نے قبل ازوقت لوگوں کواطلاع دیدی جسکی وجہ سے جوصحیح بھی تھے بہکاوے میں آئے اورکچھ خوف ووحشت سے اپنے مقصد کوکھوبیٹھے،،یہ درس عبرت ہے یادرکھناچاہیئے اپنے ارادے اپنے عزم اپنے رہبراورخداورسول پرعمیق توجہ سے انسانی زندگی میں کمال ہوتاہے اورعظیم مقاصد حاصل ہواکرتے ہیں۔
ایک سوال یہ بھی ہے یہ فلسطین کے سلسلے سے کیوں مصمم ارادہ کیوں کربیٹھے؟ اسکاجواب یہ ہے کہ! حضرت موسیٰ ساری چیزیں انہیں دینے کے بعد انہیں خوشحالی کے لئے بولے آوترقی کریں یہاں تک کہ فلسطین کوبھی فتح کرلیں،اب یہ منحرف لوگوں نے اسے تعصب کاشکاربنایااور انہیں بہانہ ملاکہ اسی کے بہانے ہمیشہ جنگ وجدال اورفتنہ و فسادکرتے رہیں،وہیں سے یہودخرابی میں شدیدہوئے تواسرائیلی ہوتے گئے،، یہ ارادہ کیاکہ بہانے سے فلسطین کولینگے اگرانکاارادہ نیک ہے توکیوں ابھی تک حضرت موسیٰ کی قبرکوکشف نہیں کیا جبکہ انہیں کوئی خبر نہیں ہے کہ حضرت موسیٰ کی قبرآجتک کہاں ہے اورکس جگہ پرباقی ہے۔