۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
دارالفتوای مصر

حوزہ/ مصر کے دار الإفتاء ٰ نے کہا:ضریح کو چومنے یا مس کرنے والے زائر کو کافر یا مشرک نہیں سمجھا جا سکتا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، روضہ رسول خدا(ص) اور اہل بیت (ع) کی ضریح کو چومنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں مصر کے دار الإفتاء ٰ نے کہا:ضریح کو چومنے یا مس کرنے والے زائر کو کافر یا مشرک نہیں سمجھا جا سکتا۔

مصر کے دار الإفتاء نے واضح طور پر کہا :ایک مسلمان کے لیے انبیاء، اولیاء اور صالحین سے حاجت طلب کرنا جائز ہے اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ زندہ ہیں یا نہیں ہیں۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ سلم اور اہل بیت علیہم السلام کی قبر مبارک کی زیارت کے لئے جا سکتے ہیں:

اس سلسلے میں مصر ی دار الإفتاء کے سیکرٹری ڈاکٹر محمد وسام نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قبر یا تو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے یا جہنم کے کنوؤں میں سے ایک کنواں ۔ اس بنا پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اہل بیت علیہم السلام، اور ان کے اصحاب اور اولیائے کرام کے روضہ مبارک پر حاضری دینا جائز ہے۔ کیونکہ ان کی قبریں اور حرم، جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور ہم غیب پر ایمان رکھتے ہیں جس کی خبر حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دی ہے کہ صالحین کی قبریں جنت کے باغوں میں سے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: آیت «الَّذِینَ غَلَبُوا عَلَی أَمْرِهِمْ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَیْهِمْ مَسْجِدً» کی بنا پر شریعت اور قرآن نے صالحین کی قبروں کے قریب مسجد بنانے کا حکم دیا ہے۔ بیضاوی نے کہا کہ صالحین کی قبر کے قریب اس لئے مسجد بنانے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ اس مسجد کو اس قبر کی برکتیں بھی حاصل ہو جائیں۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قبروں کی زیارت کا حکم دیا ہے:

مصر ی دار الإفتاء کے رکن نے مزید کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں قبروں کی زیارت کا حکم دیا ہے اور فرمایا ہے: « زوروا القبور فإنها تذکرکم الآخرة» "، لہذا قبروں کی زیارت کرو کیوں کہ یہ قبریں تمہیں آخرت کی یاد دلائیں گیں۔

حضرت فاطمہ (س) ہر جمعہ کو اپنے چچا حضرت حمزہ (س) کی قبر پر جایا کرتی تھیں:

محمد وسام نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی لخت جگر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہر جمعہ کو اپنے چچا حضرت حمزہ سید الشہداء (ع) کی قبر کی زیارت کرتی تھیں ،قبر کو دھلتی تھیں اور صاف کرتی تھیں۔ قبر کے پاس نماز پڑھتی تھیں۔ یہ بات بہت سی کتابوں میں مذکور ہے اور کتاب الاثر میں بھی اس کا ذکر ہے کہ لوگ حضرت حمزہ کی قبر کی مٹی کو تبرک کے عنوان سے اپنے گھر لے جایا کرتے تھے۔

انہوں نے کہا: جو لوگ اس فعل کو حرام سمجھتے ہیں وہ کم علمی کی بنیاد پر ہے اور اہل علم سے علم نہ لینے کی بنیاد پر ہے۔ انہوں نے خوارج کی بات سنی اور چشم بستہ ان کے پیچھے چل پڑے۔

محمد وسام نے کہا : ضریح چومنا اپنی حاجتیں طلب کرنا ایسا کام ہے جو مسلمانوں میں نسل در نسل چلا آ رہا ہے، جو کوئی اس سلسلے میں مزید جاننا چاہتا ہے وہ مصر کے دار الإفتاء ٰ کی جانب مراجعہ کر سکتا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .