حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید مصطفی موسوی اصفہانی نے صوبہ ہمدان کے طلباء کی عمامہ گذاری کی تقریب میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حضرت علی(ع) کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت ان کا گورنری کا عہدہ قبول کرنا تھا۔ اگر آج ہم بھی امام علی علیہ السلام کے پیروکار بننا چاہتے ہیں تو ہمیں بھی انہیں کے نقش قدم پر چلنا ہوگا اور اپنے ولی کی پیروی اور اطاعت کرنی ہوگی۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دین میں صرف عبادات اور فرائض نہیں ہیں، کہا: دین ہم سے اپنی زندگی کے آخری لمحے تک سر تسلیم خم کرنے کا تقاضا کرتا ہے اور اس بات کا تقاضاکرتا ہے کہ ایک دیندار شخص اپنی زندگی کے آخری لمحے تک دین کے لئے خدا کی راہ میں ثابت قدم رہے۔
صوبہ ہمدان کے حوزہ علمیہ کے مدیر نے واقعہ غدیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا: پیغمبر اسلام (ص)نے غدیر میں جس لفظ مولیٰ کی بات کی تھی وہ دوستی کے معنی میں نہیں تھا کیونکہ دوستی اور محبت کے لئے بیعت کی ضرورت نہیں ہوتی۔
انہوں نے مزید کہا: یہ بیعت علیؑ کی نہیں بلکہ خدا کی بیعت تھی، اگر چہ کہ ظاہری طور پر حضرت علی (ع) کا ہاتھ پیغمبر اسلام (ص)کے ہاتھ میں تھا۔
ماہرین اسمبلی (مجلس خبرگان رہبری) میں ہمدان کے نمائندے نے اس بات پر تاکید کی کہ ولایت فقیہ غدیر خم کا تسلسل ہے اور کہا کہ مصر اور خطے کے کئی عرب ممالک میں انقلاب برپا ہوا لیکن ایک سال سے زیادہ نہیں برقرار نہیں رہ پایا۔ لیکن اسلامی انقلاب ہر سال مضبوط تر ہوتا چلا گیا، کیونکہ انقلاب اسلامی کے ستون کو ولایت امیر المومنین (ع) اور ان کے گیارہ فرزندوں کی سرپرستی نے قائم رکھا ہے۔ اور زمانہ غیبت میں فقیہ نے اس ستون کو سنبھال کر رکھا ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آج غدیر کی تبلیغ ہر ایک کا فریضہ ہے کہا: اس معاملے میں علمائے کرام کی ذمہ داری اور زیادہ ہے اور انہیں اس سلسلے میں حساس ہونا چاہیے۔
آیت اللہ موسوی اصفہانی نے آج پگڑی کی تقریب میں موجود طلباء کو مبارکباد پیش کی اور کہا: اس مقدس لباس کو زیب تن کرنے اور اسے پہن کر چلنے سے کفار کےدل لرز اٹھتے ہیں۔