۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
الازهر مصر

حوزہ / جامعۃ الازہر کے علماء نے حضرت امام حسین علیہ السلام کی بیٹی حضرت سکینہ سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت کے موقع پر ایک علمی اور پرمسرت تقریب کا انعقاد کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعۃ الازہر مصر کے علماء نے امام حسین علیہ السلام کی بیٹی حضرت سکینہ کے یوم ولادت کے موقع پر ایک علمی اور پرمسرت تقریب کا انعقاد کیا۔

جامعۃ الازہر میں شریعہ اور قانون کے استاد "محمد مہنا" نے اس تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا: آل البیت کے مفہوم میں ایسے انوار اور اسرار ہیں کہ جنہیں ہم درک نہیں کر سکتے اور یہ مفہوم کرامت کا حامل اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مرتبط ہے۔

جامعۃ الازہر یونیورسٹی کے استاد اور مذہبی امور میں مصری صدر کے مشیر "اسامہ الازہری" نے اپنے خطاب میں کہا: خداوند متعال نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے اپنے فضل، رحمت اور سعادت کو نمایاں کیا۔ آج کا علمائے کرام کا یہ اجتماع خاندانِ نبوت کے چشم و چراغ حضرت سکینہ سلام اللہ علیہا کی تعظیم و تکریم کے لیے ہے اور اس سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام سے ہماری محبت کا اظہار ہوتا ہے۔

القاہرہ یونیورسٹی کے شعبۂ بلاغت و نقد کے استاد "فتحی حجازی" نے کہا: محبت ایک اعلیٰ ترین مفہوم ہے جسے خرید و فروخت نہیں کیا جا سکتا اور یہ خدا کا فضل اور احسان ہے جو بندوں کے دلوں میں ڈال دیا جاتا ہے۔

شیخ محمد عبدالباعث الکتانی نے کہا: خداوند متعال نے مصر کو اہل بیت علیہم السلام کی نعمت و برکت سے نوازا اور یہ ملک ان بزرگ ہستیوں کے بابرکت وجود سے امن و آشتی کا مظہر بنا۔

انہوں نے مزید کہا: اہل بیت علیہم السلام کا وجود ملت اسلامیہ کے لیے مفید ہے اور حوض کوثر سے صرف وہی لوگ سیراب ہوں گے جو خدا، پیغمبر اور اہل بیت(ع) سے محبت کرتے ہوں گے۔

جامعۃ الازہر کے واعظ اور مبلغ "شیخ سید شبیلی" نے کہا: حضرت سکینہ (س) علم، فصاحت، بلاغت اور شاعری سے بہرہ مند تھیں اور یہ حضرت امام علی (ع) کی اولاد میں سے وہ پہلی شخصیت ہیں جو مصر میں داخل ہوئیں۔

انہوں نے آخر میں کہا: سکینہ کا نام امن، سلامتی، استحکام اور اطمینان کے تصور سے ماخوذ ہے اور انہوں نے آثارِ نبوت کو اپنے والد امام حسین علیہ السلام سے اور عرب کی عظمت و سلطنت کو اپنی والدہ حضرت رباب (س) کی طرف سے پایا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .