۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
تصاویر/ کارگاه آموزشی سواد تقریب در ارومیه

حوزہ / المصطفی انٹرنیشنل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی علمی کمیٹی کے رکن نے کہا: ماضی میں شیعہ اور سنی علماء کا ایک دوسرے سے رابطہ زیادہ تھا اور بعض شرپسند عناصر کی مداخلت کی وجہ سے وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اس میں بدقسمتی سے کمی آتی گئی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اب دونوں جانب سے علماء کرام اس وحدت میں مزید بہتری کے لئے اقدامات کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے ارومیہ سے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، المصطفی انٹرنیشنل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی علمی کمیٹی کے رکن حجت الاسلام و المسلمین حسن ضیاء توحیدی نے آج مغربی آذربائیجان کے امداد کمیٹی ہال میں "سواد تقریبی" (وحدت کے علوم) کے عنوان سے منعقدہ ایک ورکشاپ میں خطاب کرتے ہوئے کہا: شیعہ اور سنی روایات کے مطابق جو بھی شہادتین کا اقرار کرتا ہے وہ مسلمان ہے اور اس کی جان، مال اور عزت محفوظ رہے گی۔

انہوں نے وحدت و تقریب کو نقصان پہنچانے میں دشمنوں کے منصوبوں اور بعض اسلامی دوستوں کی غلطیوں اور جہالت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: طولِ تاریخ میں شیعہ اور سنی دونوں طرف ایسے باشعور علماء موجود تھے جو کبھی دشمن کے دھوکے میں نہیں آئے اور اسی وجہ سے بین المذاہب ہماہنگی کے لئے مصر میں "دارالتقریب" کا قیام عمل میں آیا۔ جس کا مقصد تمام مذاہب کو ایک دوسرے کے قریب لانا تھا اور اس کے بعد اس کی طرف سے ایک متفقہ رسالہ بھی شائع ہوا جس میں مختلف اسلامی افکار اپنے نظریات شائع کیا کرتے تھے۔

المصطفی انٹرنیشنل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی علمی کمیٹی کے رکن نے اسلامی مذاہب کو اس مذہب کے علماء کی زبان سے جاننے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: بعض لوگ اتحاد و اتفاق کا مفہوم نہیں سمجھتے اور وہ اتحاد کی مخالفت پر اتر آتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اپنے اندر اور باہر کئی متعصب افراد کو دیکھتے ہیں کہ وہ تقریب سے عدمِ آشنائی کی وجہ سے مخالفت کر رہے ہوتے ہیں۔ لہذا یہاں ہر مذہب کے علماء کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسلامی مذاہب میں وحدت کے مفہوم کو لوگوں تک پہنچائیں۔

المصطفی انٹرنیشنل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی علمی کمیٹی کے رکن نے وحدت کے صحیح معنی کے بیان پر تاکید کرتے ہوئے کہا: تقریب کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ شیعہ اور سنی اپنے مذہب کو ترک کر دیں اور دوسرے مذہب کو قبول کریں کیونکہ امت اسلامیہ فقہ اور کلام و عقائد میں بعض اختلافات کے باوجود متفق ہیں کہ "ہر کلمۂ شہادتین پڑھنے والا فرد مسلمان ہے" اس لیے مذاہب کے قریب ہونے کا مطلب مسلمان افراد اور اسلامی مذاہب کے علما کی ایک دوسرے سے قربت ہے۔

انہوں نے مزید کہا: اسی قربت اور رابطہ قائم کرنے سے بہت سی آپسی غلط فہمیاں دور ہو جائیں گی۔

حجۃ الاسلام و المسلمین توحیدی نے شیعہ اور سنی علماء کے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: مسلمان اس وقت تک آپس میں دشمنی میں مبتلا رہیں گے جب تک کہ وہ ایک دوسرے کے صحیح مبنی اور بنیادوں سے واقف نہ ہوں گے۔

المصطفی انٹرنیشنل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی علمی کمیٹی کے رکن نے کہا: کوئی مسلمان قرآن اور سنت رسول (ص) کے خلاف کام کرنے یا عمل انجام دینے کی کوشش نہیں کرتا اور اگر اختلاف ہے بھی تو وہ تصورات اور مصادیق میں ہے۔

آخر میں انہوں نے کہا: ماضی میں شیعہ اور سنی علماء کا ایک دوسرے سے رابطہ زیادہ تھا اور بعض شرپسند عناصر کی مداخلت کی وجہ سے وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اس میں بدقسمتی سے کمی آتی گئی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اب دونوں جانب سے علماء کرام اس وحدت میں مزید بہتری کے لئے اقدامات کریں۔

ہر کلمۂ شہادتین پڑھنے والا فرد مسلمان ہے اور اس کی جان، مال اور عزت محفوظ ہے

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .