حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، حجت الاسلام سید عابدین صادقی نے مدرسہ علمیہ حضرت زینب کبری (س) ارومیہ میں دہہ فجر اور عید مبعث کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں خطاب کے دوران حدیثِ ثقلین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی رحلت سے قبل اپنی امت کو فرما دیا تھا کہ "إِنِّی تَارِکٌ فِیکُمُ اَلثَّقَلَیْنِ مَا إِنْ تَمَسَّکْتُمْ بِهِمَا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدِی کِتَابَ اَللَّهِ وَ عِتْرَتِی أَهْلَ بَیْتِی وَ إِنَّهُمَا لَنْ یَفْتَرِقَا حَتَّی یَرِدَا عَلَیَّ اَلْحَوْضَ" یعنی " میں تمہارے درمیان دو گرانبہا چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں اگر ان دونوں کا دامن تھامے رکھو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہونے پاؤگے، کتاب خدا اور میرے عترت و اہل بیت۔ اور یہ دونوں ہرگز ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر مجھے سے آ ملیں گے"۔
انہوں نے مزید کہا: جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور زندگی کے تمام پہلوؤں میں مسلمانوں کے لیے رہنمائی کے طور پر ہے اور ایک ایسا نور ہے جو ہمیں دنیا اور آخرت میں نور اور رہنمائی فراہم کرتا ہے لیکن قرآن کے ساتھ ساتھ عترت (سے تمسک) بھی اسی قدر اہم ہے۔
حجت الاسلام سید عابدین صادقی نے کہا: عترت اور آل رسول (ص) نے دین اسلام کی حفاظت اور خدا کے کلام کی ترجمانی میں کلیدی کردار ادا کیا اور ان کے فرامین اور سیرت سے ہی ہمیں سعادت حاصل کرنے کے صحیح راستے کا پتہ چلتا ہے۔
انہوں نے کہا: جہادِ تبیین کا فریضہ امام علی علیہ السلام کی حضراتِ حسنین علیہما السلام کی وصیت سے لیا گیا ہے اور اس فریضہ کی انجام دہی سماجی حمایت کو برقرار رکھنے اور معاشرتی مسائل کو ختم کرنے کا باعث بنتی ہے۔