تحریر: مولانا سید علی ہاشم عابدی
حوزہ نیوز ایجنسی | عالم، عارف، فقیہ و مجاہد جناب آقا محمد تقی بہلولؒ ۱۳۱۸ ھ کو گناباد ایران کے ایک دینی اور علمی خانوادہ میں پیدا ہوئے۔ سات برس کی عمر میں قرآن کریم کی تعلیم کے لئے مکتب گئے اور ایک برس یعنی ۸ ؍ سال کی عمرمیں حافظ قرآن کریم ہو گئے۔ حوزوی تعلیم میں ادبیات سے قوانین تک اپنے والد ماجد جناب شیخ نظام الدینؒ سے کسب فیض کیا۔ اس کےبعد حوزہ علمیہ سبزوار اور قم تشریف لے گئے ، آیۃ اللہ آخوند ملا علی معصومی ہمدانیؒ سے رسائل ومکاسب کی تعلیم حاصل کر کے نجف اشرف تشریف چلے گئےاور مرجع عالی قدر حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالحسن اصفہانی ؒ کے درس خارج میں شریک ہوئے۔
ایک دن مرجع عالی قدر حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالحسن اصفہانی ؒ نے اپنے ہونہار شاگرد آقا محمد تقی بہلول ؒ سےپوچھاکہ آپ کس کی تقلید کرتے ہیں تو انھوں نے عرض کیاکہ میں آپ کا مقلد ہوں۔ آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالحسن اصفہانیؒ نے فرمایا: یہاں درس پڑھنے والے مجتہدین بہت ہیں لیکن جہاد کرنے والے بہت کم ہیں لہذا آپ ایران واپس جائیں اور ظالمانہ پہلوی نظام کے خلاف جہاد کریں۔ آقا محمد تقی بہلول ؒ اپنے استاد اور مرجع تقلید کے حکم کے مطابق ایران واپس آ گئےاورظلم کے خلاف جہاد کا آغاز کیا۔
علم کے ساتھ ساتھ جہاد آقا محمد تقی بہلول ؒ کی نمایاں خصوصیت تھی۔ آپ نےصوفی عقائد و نظریات کی ترویج سے روکا اور پہلوی ظالمانہ نظام کی کھل کر مخالفت کی اور اسی سلسلہ میں مسجد گوہر شاد مشہد مقدس میں تقریر کی ، سبزوار اور قم میں بھی ظلم کے خلاف نمایاں اقدام کئے۔ جس کے نتیجہ میں ۳۵ ؍ برس افغانستان میں اسیری اور جلا وطنی کی زندگی بسر کی لیکن ان مشکل ایام میں بھی تدریسی سلسلہ کو جاری رکھا۔ افغانستان سے دمشق گئے اور وہاں سے مصر تشریف لے گئے۔ جامعۃ الازہر مصر میں چند برس دینی علوم تدریس فرمائےاور قاہرہ ریڈیو فارسی میں بھی سرگرم عمل رہے۔
مصر سے نجف اشرف تشریف لے گئے اور کچھ عرصہ قیام کر کے ایران واپس آ گئے جہاں انہیں گرفتار کیا گیا اور تھوڑے عرصہ بعد رہا کر دئیے گئے۔
آقا محمد تقی بہلول ؒکی بعض اہم خصوصیات
۱۔ قدرت حافظہ: آپ کومکمل قرآن کریم، نہج البلاغہ کے اکثر خطبات، صحیفہ سجادیہ کی بہت سی دعائیں، مفاتیح الجنان میں دعائے جوشن کبیر، دعائے عدیلہ، دعائے مشلول، دعائے توسل، دعائے کمیل، اور زیارت عاشورہ وغیرہ حفظ تھیں۔ اسی طرح دو لاکھ اشعار کہ جن میں سے ایک لاکھ بیس ہزار شعر خود کہے تھے یاد تھے۔ حوزہ علمیہ کے نصاب تعلیم کی بہت سی ادبی اور فقہی کتابیں اور منظومہ شبزواری یاد تھی۔
۲۔ آقا محمد تقی بہلول ؒ سگریٹ اور چائے کے شدید مخالف تھے اور اسے مسلمانوں کی گھریلو معیشت کے لئے خطرناک سمجھتے تھے۔ آپ فرماتے تھے کہ نشہ آور اشیاء اور چائے استعمار کی سازش ہے جو انسان کے جسم و معیشت کے لئے نقصا ن دہ ہے۔ سال کے جن ایام میں روزہ رکھنا حرام ہے انکے علاوہ آپ پورے سال روزہ رکھتے۔ دہی ، روٹی اور چند مخصوص پھل ہی وہ بھی بہت کم نوش فرماتے تھے۔
۲۲؍جمادی الثانی ۱۴۲۶ ھ کو تہران میں انتقال ہوا، تہران اور مشہد میں تشییع جنازہ کے بعد آپ کے آبائی وطن گناباد میں آپ کو دفن کیا گیا۔
نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔