۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
حال و هوای کاظمین در سالروز شهادت حضرت جواد الائمه (علیه السلام)

حوزہ/ پیغمبر اسلام کے نویں جانشین ، امام محمد تقی علیہ السلام کے یوم شہادت پر جمہوریہ اسلامی ایران میں سوگ منایا جارہا ہے۔ ملک کے شہروں ، قصبوں اور دیہاتوں و سڑکوں اور مختلف مقامات پر سیاہ پرچم آویزاں  کیا گیا ہے ساتھ ہی کووید 19 کے پروٹوکول کا خیال رکھتے ہوئے  امام محمد تقی علیہ السلام کی شہادت منائی جارہی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،پیغمبر اسلام کے نویں جانشین ، امام محمد تقی علیہ السلام کے یوم شہادت پر جمہوریہ اسلامی ایران میں سوگ منایا جارہا ہے۔ ملک کے شہروں ، قصبوں اور دیہاتوں و سڑکوں اور مختلف مقامات پر سیاہ پرچم آویزاں  کیا گیا ہے ساتھ ہی کووید 19 کے پروٹوکول کا خیال رکھتے ہوئے  امام محمد تقی علیہ السلام کی شہادت منائی جارہی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای فرماتے ہیں: ہمارے ایک امام کو پچیس سال کے سن میں کیوں شہید کر دیا گیا؟ وقت کی ظالم حکومت اہل بیت پیغمبر کی اس عظیم ہستی ‏کو اس سے زیادہ برداشت کرنے پر تیار کیوں نہیں ہوئی؟ اس سوال کا جواب امام محمد تقی علیہ السلام کی شخصیت اور زندگی ‏سے ہمیں ملتا ہے۔ وہ باطل کے خلاف چنگ کا آئینہ تھے، وہ حکومت الہی کے قیام کے داعی تھے، وہ خدا و قرآن کے لئے ‏محو پیکار رہتے تھے، وہ دنیاوی طاقتوں سے ہرگز ہراساں نہیں ہوتے تھے۔ 
رہبر معظم انقلاب اسلامی فرماتے ہیں کہ امام محمد تقی علیہ السلام کی زندگی ہمارے لیے نمونہ عمل ہے، انکی شخصیت بے پناہ عظمتوں کی حامل تھی مگر ‏وہ پچیس سال کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ یہ ہم نہیں کہتے،غیر شیعہ مورخین نے بھی لکھا ہے کہ یہ عظیم ‏ہستی اپنی نوجوانی اور بچپن کے ایام میں ہی (خلیفہ وقت) مامون اور دنیا کی نظر میں خاص مرتبہ حاصل کر چکی تھی۔ یہ ‏بڑی اہم چیزیں ہیں۔ یہ ہمارے لئے نمونہ عمل ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای امام محمد تقی علیہ السلام کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اللہ کے اس صالح بندے کی مختصر سی زندگی کفر و طغیان سے جنگ میں گزر گئی۔ نوجوانی کے ایام میں آپ منصب امامت ‏پر فائز ہوئے۔ بہت کم مدت میں آپ نے دشمن خدا سے موثر انداز میں جہاد کیا۔ ابھی محض پچیس سال کا آپ کا سن تھا کہ ‏دشمنان خدا کو یقین ہو گیا کہ وہ اس وجود کو اب اور برداشت نہیں کر سکتے، چنانچہ زہر دیکر آپ کو شہید کر دیا گیا۔ ‏ہمارے سارے اماموں نے اپنے جہاد سے اسلام کی مایہ ناز تاریخ کا ایک باب رقم کیا۔ امام محمد تقی علیہ السلام نے بھی اسلام ‏کے ہمہ گیر جہاد کے ایک اہم پہلو کو عملی جامہ پہنایا اور ہمیں درس دیا۔ وہ درس یہ ہے کہ جب منافق و ریاکار طاقتیں مد ‏مقابل ہوں تو ہمیں چاہئے کہ ان طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے عوام الناس کی بصیرت و ادراک میں اضافہ کریں۔ اگر دشمن ‏کھل کر عناد کر رہا ہے، ریاکاری اور دکھاوا نہیں کر رہا ہے تو اس سے مقابلہ آسان ہوتا ہے لیکن جب مامون جیسا شخص ‏دشمنی پر تلا ہو جو اسلام کی حمایت اور اپنے تقدس کا دعویدار ہو تو عوام الناس کے لئے اس کی حقیقت کو سمجھ پانا مشکل ‏ہو جتا ہے۔ 
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام ماہ مبارک رمضان میں19ہجری قمری کو پیدا ہوئے آپ کے والد بزرگوار حضرت امام رضا علیہ السلام کی شہادت کے بعد لوگوں کی ہدایت کے لئے عہدہ امامت کو فائز ہوئے۔ حضرت امام محمد تقی علی علیہ السلام کی زندگی اسلامی تہذیب کے فروغ کا دور تھا۔ مختلف عقائد کے علماء سے اپکا مناظرہ ہوا۔ لوگوں میں درس و تدریس خاص طور پر دانشوروں کو تعلیم و تربیت دینا اور اس وقت کے حکمران کی عوام دشمن پالیسوں کو بے نقاب کرنا حضرت امام محمد تقی الہیٰ سلام کی علمی، ثقافتی اور سیاسی سرگرمیاں تھیں۔

حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کو اس وقت کے عباسی حکمران معتصم عباسی نے 30 ذیقعدہ  ؁ 220 ہجری قمری میں زہر دے کر شہید کردیا تھا۔ 

تبصرہ ارسال

You are replying to: .