۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
مولانا سید عمران علی نقوی

حوزہ/ شخصیت علی علیہ السلام کو سمجھنے کے لئے ان كی زندگی کے تمام پہلوؤں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ فقط ایک پہلو کے ذریعہ ان كی حقیقی اور کامل معرفت حاصل نہیں کر سکتے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدسہ/ گروہ مطالعاتی آثار شہید مطہری رہ و تحریک بیداری امت مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم شعبہ قم كی جانب سے مركز تحقیقات اسلامی بعثت میں 21رمضان المبارک كو شہادت امیر المومنین علیہ السلام كی مناسبت سے مجلس عزا بعنوان "شخصیت امیرالمومنین علیہ السلام کی مظلومیت کے مختلف پہلو" منعقد ہوئی۔ جس سے حجۃ الاسلام والمسلمین سید عمران علی نقوی نے خطاب كیا اور امام علی كی مظلومیت كے مختلف پہلو بیان كئے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین سید عمران علی نقوی كے اپنے خطاب میں كہا كہ شخصیت علی علیہ السلام کو سمجھنے کے لئے ان كی زندگی کے تمام پہلوؤں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ فقط ایک پہلو کے ذریعہ ان كی حقیقی اور کامل معرفت حاصل نہیں کر سکتے، خدا نے علی علیہ السلام کو جتنے بھی کمالات اور فضائل عطا کئے امت نے اتنے ہی زیادہ ان پر ظلم و ستم ڈھائے، اسی وجہ سے رسول اللہ نے کہا تھا یا علی انت المظلوم، امیرالمومنین اول مظلوم اور تاریخ کی مظلوم ترین شخصیت ہیں۔

مظلومیت علی علیہ السلام کی زندگی کے چند پہلوؤں میں سے اہم پہلو یہ تھا كہ آپ کی حکومت کے زمانے میں آپ پر تین جنگیں مسلط کی گئیں (جمل، صفین اور نہروان) کہ جس کی وجہ سے مولا کو رہبری نہیں کرنے دیا گیا اور سارا وقت آپکو انہی جنگوں میں مشغول و مصروف رکھا گیا۔   

رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای فرماتے ہیں کہ امیرالمومنینعلیہ السلامکی تین خصوصیات ہیں اقتدار ، مظلومیت اور کامیابی، علی اپنی فکر اور ارادے کے اعتبار سے مضبوط انسان تھے کہ سب مل کر بھی علی کو اپنے سامنے جھکا نہیں سکے، مظلومیت علی زندگی کے تمام پہلووں میں نظر آتی ہے لیکن یہ مظلومیت امیرالمومنین کی کمزوری کی وجہ سے نہیں تھی اور نہ کوئی ایسی فکر کرے کہ علی مظلوم تھے کیونکہ ایک کمزور انسان تھے بلکہ اسلام کی حفاظت، امت اسلامی کا دفاع اور راہ رسول اللہ ص کی بقا کی خاطر علی علیہ السلام نے ہر طرح کے ظلم و ستم کو تحمل کیا۔

آج ہمارے زمانے میں امت کے درمیان اور خصوصا پیروان اہل بیت علیہم السلام کے درمیان علی زندہ ہیں یا مظلوم ہیں؟ جیسے اپنے زمانے میں عمار ، جعفر اور حمزہ کی آرزو کرتے تھے کہیں ایسا تو نہیں کہ ہمارے ہوتے ہوئے بھی امیرالمومنین دوسروں کی آرزو کر رہے ہیں۔  ہمارے زمانے کے امام اور رہبر کہیں مظلوم تو نہیں؟ کیا ہم نے امامت اور ولایت کو زندہ کرنے کے لئے اپنی ذمہ داری کو ادا کیا ہے؟ امیرالمومنین کی مظلومیت کو ختم کرنا یعنی راہ علی کو زندہ کرنا، امامت و ولایت کو زندہ کرنا، علم علی، عدالت علی، بصیرت و شجاعت امیرالمومنین کو احیا کرنا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .