حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدسہ/ گروہ مطالعاتی آثار شہید مطہری رہ و تحریک بیداری امت مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم شعبہ قم كی جانب سے مركز تحقیقات اسلامی بعثت میں 25 شوال المکرم کے دن سرچشمہ علم و فضیلت شیخ الایمہ، امامت و ولایت کے چھٹے تاجدار امام جعفر صادق علیہ السلام كی شھادت کی مناسبت سے مجلس عزا بعنوان "شیعہ و متشیعہ در نگاہ امام جعفر صادق علیہ السلام" منعقد ہوئی۔ جس سے حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا مصور عباس نے خطاب كیا اور مذکورہ موضوع کے مختلف پہلو بیان كئے۔
مجلس كے خطیب نے اپنے خطاب میں كہا كہ حقیقی شیعہ وہ ہے جو اپنے زمانے کے امام و ولی خدا کی اتباع و تاسی کرے اور قدم بقدم چلے اور متشیعہ سے مراد ایسا شخص جو شیعہ کے لباس میں تو ہو لیکن اپنے وقت کے امام و ولی اور حجت خدا کو تنہا چھوڑ دے۔ خطیب نے مزید وضاحت کرتے ہویے کہا تشیع ایک مقام و مرتبہ ہے جو مختلف ارکان و صفات و خصوصیات کا حامل ہے جس میں اہم ترین عنصر یہ ہے کہ انسان اپنے زمانے کے ولی و پیشوا کی کماحقہ اقتدا و تاسی کرے وگرنہ شیعہ کہلانے کا حق نھیں رکھتا لہذا بعض لوگوں نے بعض ایمہ علیہم السلام کے سامنے جب اپنے آپ کو شیعہ کے عنوان سے متعارف کروایا تو ان ذوات مقدسہ نے شدت سے انکی مذمت کی اور فرمایا حقیقی شیعہ سلمان و ابوذر و مقداد و عمار تھے تمہارے اندر تو شیعہ والی علامات و خصوصیات نھیں پایی جاتیں۔ لہذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے لیکر امام زمانہ سمیت تمام معصومین علیہم السلام کو حقیقی شیعوں کی قلت محسوس ہوتی رہی لیکن ان ذوات مقدسہ کی یہ آرزو پوری نہ ہوسکی۔اگر حقیقی شیعہ مل جاتے تو ایمہ معصومین علیہم السلام خانہ نشین اور منزوی و تنھا و مظلوم و مقتول و شہید نہ ہوتے اور حاکمیت الہی کے لیے قیام کرتے۔لیکن افسوس کہ شیعہ کے لباس میں متشیعہ کثرت میں تھے۔
آج ہمارے زمانے میں بھی سوایے گنے چنے افراد جیسے حضرت امام خمینی رضوان اللہ علیہ اور امام سید علی خامنایی مدظلہ العالی اور انکے بعض حقیقی سپاہیوں کے علاوہ باقی اکثریت متشیعہ ھیں اسی لیے توامام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف ابھی تک غایب ھیں۔ لھذا ہمارے ہوتے ہوئے ہمارے زمانے کے امام علیہ السلام اور انکے نایب برحق مظلوم ہیں۔ پس اپنے وقت کے امام و رھبر کی مظلومیت کو ختم کرنا اور ظہور امام عج کی راہ ہموار کرنا یعنی حقیقی شیعہ بننا،امام جعفر صادق علیہ السلام کی نگاہ میں حقیقی مومن و شیعہ وہ ہے جو حقیقی پیروکار اور صبور و با وقار و شکور اور ظلم و ستم سے دور ہو اور اسی طرح دیگر خصوصیات کا بھی حامل ھو پس امام کے لیے باعث زینت و افتخار ہو نہ باعث ننگ و عار۔