حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین علامہ سید ظفر نقوی مدیر دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان قم نے چهلم حضرت امام حسین ع کے موقع پر قوم کے نام درد مندانہ اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سن 2020 اربعین حسین علیہ السلام اس انداز میں منائے جا رہے ہیں کہ ایک طرف کرونا وائرس کی وجہ سے لاکھوں محبانِ اہل البیت علیہم السلام اور عاشقان ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام کربلا معلی جانے سے محروم ہیں، دوسری طرف عالمی استعماری طاقتوں کے چند زر خرید شرپسندوں کی طرف سے عالم اسلام کے واحد اٹیمی ملک پاکستان کی پر امن فضا کو سبوتاژ کرنے کی ناکام کوشش کی اور اس مقصد تک پہنچنے کے لیے اپنے چہرے سے نقاب پلٹا کے اپنے حقیقی چہرہ کے ساتھ عیاں ہوئے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ ان کے اور ان کے آقاؤں کی تدبیر کی کمان میں کوئی اور تیر باقی نہیں رہا ہے۔
علامہ موصوف نے کہا کہ اس خطرناک کهیل کو شیعہ اور سنی علما نے وقت پر درک کرتے ہوئے سب نے ایک زبان ہو کر کہا ہم حسینی ہیں یزید اور یزیدیت سے بیزار ہیں اور جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ 1994 کے بعد سے مسلسل شیعہ ٹارگٹ کلنگ شروع ہوئی تو فرزند زهراس قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی مسلسل سب کی توجہ اس جانب مبذول کراتے رہے کہ یہ شیعہ سنی جنگ نہیں بلکہ استعماری سازش ہے جو شیعہ سنی کو آپس میں لڑا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس وقت بھی علماء نے بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل کی بنیاد رکھی اور اب جو فتنہ نے سر اٹھایا ہے تو شیعہ ممتاز اور بزرگ علماء کرام نے علماء اور ذاکرین کا کانفرس کا انعقاد کر کے اس بھڑکائی ہوئی آگ کو بجھانے میں اہم کردار ادا کیا ۔ ہمیں خدا کا شکر گزار ہونے کی ضرورت ہے اس لیے حسین جیسا رہنما ہے جس کے بارے میں اللہ کے پیارے رسول ص نے فرمایا تھا : ان الْحُسین مِصباحُ الْهُدی وَ سَفینَهُ الْنِّجاة.
فتنوں میں حسین علیہ السلام واحد پناہ گاہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج اگر چند یزیدی سر اٹھا رہا ہے تو اس جہاں میں لاکھوں حسینی موجود ہیں جو تمام تر سازشوں اور فتنوں میں حر کی طرح بصیرت پیدا کرکے حق اور باطل کی پہچان کرتے ہیں۔ اور حق کی حمایت میں جان سے بھی در گزر کرنے سے دریغ نہیں کرتے ہیں لہذا میری ملت تشیع کے باشعور اور با بصیرت لوگ سے ادنیٰ سی گزارش ہے کہ امید ہے اس پر توجہ دیں گے :
ملک کے حالیہ بحران میں سب کو اندازہ ہوا ہوگا کہ ہمارے علمائے کرام نے اس فتنے کو خاموش کرانے کے لیے شب و روز محنت کی اور 2020 کے اربعین کے تاریخی اجتماعات کی سربراہی کے ذریعے اسلام دشمنوں کے مذموم ارادے خاک میں ملا دیئے ہیں لہذا ہمیں اپنے اجتماعی اور انفرادی مسائل میں ان علماء کی طرف رجوع کرنا چاہیے جو ہم خدا اور محمد و آل محمد علیہم السلام کے قریب کرتے ہیں جس میں ہم سب کی دنیوی اور اخروی بھلائی ہے ۔
ہر نااہل فرد کو ممبر حسینی ع پر آکر عوام کے عقائد اور پاکیزہ جذبات سے کھیلنے نہ دیں۔اور ایسے افراد سے دور رہیں اور دوسروں کو بھی دور رکھیں جو لوگوں کو ہدایت کی راہ دکھلانے کی بجائے فتنہ برپا کرتے ہیں ۔
سوشل میڈیا اور اس طرح کے دوسرے زرائع پر اٹھنے والی ہر آواز پر حساس اور جذباتی ہی ونے کی بجائے پہلے اس کے بارے خوب سوچیں ،سمجھیں اور پهر اظہار خیال کریں ۔ تاکہ خدا نخواستہ ہم ہی ہمارے خلاف ہونے والی سازشوں کا سبب نہ بن جائیں۔
کامیابی کے راز ہمارے اتحاد میں مضمر ہیں۔ لہذا اس مقصد کے لیے جہاں اتحاد بین المسلمین کی ضرورت ہے وہیں اتحاد بین المومنین کی بھی اشد ضرورت ہے اور یہ کام اپنے قومی اور مرکزی پلیٹ فارم کو مضبوط کرکے ہی ممکن ہوسکتا ہے لہذا اپنے ملی پلیٹ فارم کو مضبوط کریں اور ایک قوت بن کر مشکلات کا مقابلہ کریں
مراجع تقلید کے فرمودات اور ارشادات کی روشنی میں اہل سنت کے مسلمہ اصولوں اور مقدسات کا احترام ضروری ہے لہذا ان دونوں کے درمیان تفریقہ ڈالنے کا دستور واشنگٹن اور لندن سے تو آسکتا ہے لیکن مراجع عظام کا دستور نہیں ہوسکتا ۔ اپنے دینی رہنماؤں اور مراجع کی پیروی کریں۔