۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
 سید ساجد نقوی

حوزہ/ اربعین حسینی کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں ایس یو سی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ اسوقت انسانیت مختلف گروہوں میں بٹ چکی ہے، لیکن محسن انسانیت سید الشہداء کی ذات ان تمام اختلافات اور طبقات کی تقسیم سے بالاتر تمام انسانوں کیلئے نمونہ عمل ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل پاکستان کے قائد علامہ سید ساجد علی نقوی نے سید الشہداء امام حسین علیہ السلام اور شہدائے کربلا کے چہلم کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ محسن انسانیت، نواسہ رسول اکرم حضرت امام حسین علیہ السلام کی ذات اور آپؑ کے اہداف آفاقی ہیں۔ دنیا بھر میں مختلف مکاتب فکر کے نہ صرف کروڑوں مسلمان بلکہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد بھی انتہائی عقیدت و احترام سے امام عالی مقام اور ان کے باوفا اور جانثار ساتھیوں کی عظیم قربانی کی یاد مناتے ہیں۔ اگرچہ اس وقت انسانیت مختلف گروہوں میں بٹ چکی ہے، لیکن محسن انسانیت سید الشہداء کی ذات ان تمام اختلافات اور طبقات کی تقسیم سے بالاتر تمام انسانوں کے لئے نمونہ عمل ہے۔ اس لئے گذشتہ چودہ صدیوں سے انسانیت آپؑ کی ذات سے وابستہ رہنے کو اپنے لئے شرف اور رہنمائی کا باعث قرار دے رہی اور بلا تفریق مذہب و مسلک اور خطہ و ملک آپؑ کی سیرت سے استفادہ کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کربلا کے بعد یہ اصول طے ہوگیا کہ رہتی دنیا تک آزادی کی جدوجہد ہو یا ظلم و ناانصافی کے خلاف قیام، آمریت کے خلاف مزاحمت ہو یا امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے فریضے کی انجام دہی، ہر مرحلے میں سیدالشہداء کی ذات اور کردار کو رہنماء تسلیم کیا جائے گا اور اپنی جدوجہد کی بنیاد حسینؑ کی سیرت اور اصولوں کو مدنظر رکھ کر رکھی جائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ ماضی میں جتنی تحریکوں، جدوجہد اور انقلابات نے فکر حسینی سے صحیح استفادہ کیا وہ دنیا پر غالب ہوئے اور اپنے اہداف میں کامیاب اور کامران ہوئے۔ عالم اسلام قائد حریت سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی فکر انگیز تحریک سے آگاہی و آشنائی حاصل کرکے اتحاد و وحدت، مظلومین کی حمایت، یزیدی قوتوں سے نفرت کی ارتقائی منازل طے کرکے اپنی اخروی نجات کا سامان بھی فراہم کرسکتا ہے۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ عزاداری سید الشہداء کے پروگرام اور تقاریب فکر حسینی کی ترویج کا ذریعہ ہیں، جبکہ پاکستان کے شہریوں کے آئینی و قانونی حقوق اور شہری و انسانی آزایوں کا حصہ ہیں، لہذا عزاداری کے پروگراموں کو روکنا یا ان میں رکاوٹ ڈالنا زیادتی اور خلاف قانون ہے۔

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ ہم یہ بات کہنے میں حق بجانب ہیں کہ عزاداری کے انعقاد کے لئے ہمیں کسی قسم کی اجازت لینے کی ضرورت نہیں بلکہ ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی آزادیوں اور حقوق پر قدغن نہ لگائے اور ان کی آزادیوں کی حفاظت کرے اور عزاداری و ماتم داری کے جلوسوں اور مجالس کے انعقاد کے سلسلے میں اپنی انتظامی ذمہ داریاں دیانت داری سے ادا کرے۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ وحی الٰہی کے مطابق مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور یہ امت ایک امت ہے، لہذا تمام مسالک کے جذبات کو ملحوظ خاطر رکھ کر اخوت، بھائی چارے، باہمی احترام، برداشت اور تحمل کا مظاہرہ کیا جائے۔ امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ تاریخ انسانی کے کربلا جیسے معرکہ حق و باطل میں سرفراز و سربلند حضرت سید الشہداء کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اتحاد و وحدت کے ذریعہ دشمنان اسلام کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن جائیں اور سامراجی قوتوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا کر اپنے زندہ و بیدار ہونے کا ثبوت دیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .