۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
عبادت خانہ حسینی

حوزہ/ مرجعیت کی عظمت و اہمیت کو قومی پیمانہ پر تبلیغ و ترویج کی ضرورت ہے۔اس معاملہ میں علماء حضرات عوام، خصوصا نوجوان طبقہ کو متحد ہو کر  پوری طاقت و قوت سے کام کرنا ہو گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حیدر آباد دکن (تلنگانہ) میں محلہ دارالشفاء میں واقع ایک" عبادتخانہ حسینی " میں علماء و مراجع عظام کی نورانی تصاویر لگانے پر بڑا ہنگامہ پیش آیا۔

تفصیلات کے مطابق، عبادتخانہ وقف کی پراپرٹی ہے اور باضابطہ رجسٹرڈ انتظامی کمیٹی کے زیر انتظام ہے۔کمیٹی کے سب ارکان اصولی بعنی مجتہد مرجع کی تقلید کرنے والے لوگ ہیں۔پھر بھی غیر مقلد اخباری حضرات مجلس کرنے کے بہانے عبادتخانہ می داخل ہوئے اور علماء و مراجع کی تصویروں کو وہاں سے ہٹانے اور ان کی بے حرمتی و بے ادبی کی کوشش کرنے لگے ۔ جس کی وجہ سے بڑافساد ہوتے ہوتے فی الحال ٹل گیا مگر مستقل فیصلہ ابھی شاید نہیں ہوا ہے۔اس افسوسناک و شرمناک واقعہ ناروا سے یہ پتہ چلتا ہے کہ مرجعیت کے خلاف عالمی پیمانہ پر منصوبہ بند سازشیں رچی جا رہی ہیں۔

لہذا اس موقع پر ملت تشیع کے علمائے کرام نے تمام برادران ایمانی سے پر خلوص گزارش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے یہاں ہونے والی ہر مجلس و محفل وغیرہ اور دیگر تمام مذہبی اجتماعی کے لی  پوسٹر و ہینڈ بل۔ہورڈنگ وغیرہ پر کم از کم آیت اللہ سیستانی اور آیت اللہ خامنہ ای مدظلہما کی ایکدم اوپر نمایاں طور پر تصویریں ضرورچھپوایں۔اس مقصد کے تحت کہ ہم علم دوست قوم سے تعلق رکھنے والے ہیں۔اور علماءو مراجع کرام  ہمارے مذہبی و روحانی رہبر ہیں۔

صدر کل ہند شیعہ مجلس علماء و ذاکرین حجت الاسلام مولانا ڈاکٹر سید نثار حسین حیدر آغا نے کہا کہ عبادت خانہ حسینی سے مراجع کرام کی تصاویر کی ہٹانے کی کوشش قابل مذمت ہے، مراجع کرام ہمارے دل کی دھڑکن سے جڑے ہوئے ہیں ہم سب کسی نہ کسی مرجع کی تقلید کرتے ہیں اور انکا احترام کرتے ہیں اور اپنے گھر و مساجد میں انکی تصاویر لگاتے ہیں لہذا اس طرح کی گستاخی ناقابل برداشت ہے۔

اس موقع پر نائب صدر مجلس علماء و ذاکرین، اور حوزۃ المہدی العلمیہ کے پرنسپل حجت الاسلام مولانا رضا عباس خان نے کہا کہ آج شیعیت جو اپنی جگہ پر باقی ہے وہ انہی مراجع کرام کی قربانیوں کی وجہ سے ہے، دشمن اگر شیعیت سے ڈرتا ہے تو اسی مرجعیت کی بنیاد پر ہے، آج جو شیعت کو ختم کرنے کی دنیا جو سازش کی تھی وہ ناکام رہی یہ دنیا جانتی ہے کہ داعش وغیرہ کے فتنہ کو یہ مراجع نے ہی ختم کیا لہذا ہمیں ایسا لگتا ہے کہ یہ مراجع کرام کی دشمنی میں کچھ اسی طرح کہ افراد کارفرما ہیں اور یہ کوئی کوکل ایشو نہیں ہے اسمیں اسکے تار مخالفت کے بھی دور سے کہیں کچھ لوگوں سے جڑ رہے ہیں جنکو مراجع کی مرجعیت کی بنیاد پر دنیا میں فساد کرنے میں ناکامی حاصل ہوئی ہے لہذا یہ فسادی لوگ کچھ نہیں کر پارہے ہیں تو تصویر کا مدع اٹھا رہے ہیں۔

اس موقع پر حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید لقمان حسین موسوی استاد مدرسۃ الامام الرضا عليہ السلام حیدرآباد دکن ہندوستان نے کہا کہ مرجعیت ہمارے لیے سب سے اہم ترین اور سب سے محترم ترین مقام و منزلت رکھتی ہے تاریخ شاہد ہے کہ جو بھی مرجعیت کا مخالف رہا ہے  یا اسے نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے وہ آتے جاتے رہے ہیں اور مرجعیت ہمیشہ سے اہلیت علیہم السلام کی خدمت کرتی رہی ہے اور آگے بھی کرتی رہے گی،ساری دنیا کے مومنین جسکی ایک آواز پر ایک جگہ جمع ہوجائیں اسے مرجع کہتے ہیں اور دنیا نے مرجعیت کی طاقت کو دیکھ بھی لیا ہے، لہذا دشمن کی یہی کوشش ہوگی کہ وہ لوگوں کو مرجع سے دور کریں، کہا عبادت خانہ حسینی میں مراجع کی تصاویر کے ساتھ یہ گستاخانہ اقدام قابل مذمت ہے انتظامیہ حقیقت کو محسوس کرتے ہوئے کاروائی کرے۔

مولانا ابن حسن واعظ املوی بانی و سرپرست حسن اسلامک ریسرچ سینٹر۔املو،مبارکپور۔اعظم گڑھ( اترپردیش) ہندوستان نے کہا کہ علماء و مراجع عظام کی توہین ناقابل برداشت ہے۔مرجعیت کی عظمت و اہمیت کو قومی پیمانہ پر تبلیغ و ترویج کی ضرورت ہے۔اس معاملہ میں علماء حضرات عوام، خصوصا نوجوان طبقہ کو متحد ہو کر  پوری طاقت و قوت سے کام کرنا ہو گا۔

حجت الاسلام مولانا شمشیر علی مختاری پرنسپل و مدیر مدرسہ جعفریہ کوپا گنج،ضلع موء اتر پردیش ہندوستان نے کہا کہ ممکن ہو تو ہر مسجد و امامباڑے اور مدرسے کے باہری گیٹ کے پاس بڑی بڑی ہورڈنگ لگائی جائیں جن پر مراجع عظام کی تصاویر کے ساتھ ساتھ نصیحت آمیز پیغامات بھی تحریر ہوں۔اس موضوع پر علماء و خطباء و ذاکرین حضرات کو بھی غور فکر کرنے اور تبلیغی محنت کرنے کی ضرورت ہے۔

حجت الاسلام مولانا مظاہر حسین محمدی، پرنسپل مدرسہ باب العلم مبارکپور۔ضلع اعظم گڑھ(اتر پردیش) ہندوستان نے کہا کہ علماء و مراجع کرام کی تصاویر سے بغض و عناد رکھنے والے سے بڑا جاہل کون ہوگا۔ علماء کی اہانت کھلی ہوی شیطنت ہے۔
 

تبصرہ ارسال

You are replying to: .