۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
مجلس ترحیم

حوزہ/جامعۃ المصطفی العالمیہ پاکستان کے زیراہتمام آن لائن مجلس ترحیم کا اہتمام کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جامعۃ المصطفی العالمیہ پاکستان کے زیراہتمام آن لائن مجلس ترحیم کا اہتمام کیا گیا۔

مجلس ترحیم ملک کے نامور علمائے کرام حجۃ الاسلام والمسلمین سید عباس موسوی استاد جامعۃ الکوثر اسلام آباد، حجۃ الاسلام والمسلمین سیدناصر حسین الحسینی  پرنسپل جامعہ قرآن و عترت اور حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر مہدی  علی مقدسی استاد مدرسہ برادران جامعۃ المصطفی العالمیہ کراچی  کے ایصال ثواب کے لیے منعقد کی گئی۔مجلس عزا  28 جون بروز اتوار رات نو بجے منعقد کی گئی جس کا آغاز تلاوت کلام مجید سے ہوا ۔

جامعۃ المصطفی العالمیہ مدرسہ برادران کے پرنسپل حجۃ الاسلام والمسلمین انیس الحسنین نے  افتتاحی خطاب کیا جس میں انہوں نے  مرحومین کے خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا بالخصوص مفسر قرآن  علامہ شیخ محسن علی نجفی  اور ان کے فرزندان سے تعزیت کی۔انہوں نے خطبا اور پاکستان اور پاکستان سے باہر سے مجلس ترحیم میں شرکت کرنے والوں کا بہت شکریہ ادا کیا اور مرحومین کے لیے فاتحہ خوانی کرائی۔مجلس عزا سے  حجۃ الاسلام والمسلمین انور علی نجفی صاحب نے خطاب کیا۔

انہوں نے جامعۃ المصطفی العالمیہ پاکستان کا شکریہ ادا کیا کہ جس کی انتظامیہ نے اہل علم مرحومین کو یاد رکھا اور ان کے لیے پروگرام منعقد کیا گیا۔انہوں نے کہا یہ تمام علمائے کرام جوانی میں ہی انتقال کر گئے ان کی عمر زیادہ نہ تھی مگر اس کے باوجود انہیں بزرگ کہا جا رہا ہے اس کی وجہ صرف اور صرف ان کا  علم ہے انہیں ان کے علم کی وجہ سے ہی بزرگ کہا جا رہا ہے۔ان تمام علمائے کرام نے  اپنی زندگیاں شاگرد تیار کرنے لیے وقف کر دی تھیں یہ ایسا کار خیر ہے جو ان کے جانے کے بعد بھی  جاری رہتا ہے۔مولانا سید ناصر حسین الحسینی ؒ نے ادارے قائم کیے ابھی حفظ قرآن کا نیا ادارہ قائم کیا  اور ان کے ذریعے فقہ و معارف اہلبیت ؑ کی نشر واشاعت کا اہتمام کیا۔مختصر زندگی ہے اس میں ایسی چیزیں کی جائیں جو رہ جانے والی ہیں اسی لیے انہوں نے تدریس کا شعبہ اختیار کیا،آغا سید عباس اپنا کل سرمایہ  اپنے شاگردوں کو سمجھتے تھے ،ڈاکٹر مہدی علی مقدسی  صاحب نے ڈاکٹریٹ کیا اس کے بعد  لوگ فیوچر بناتے ہیں  مگر انہوں نے درس  و تدریس فقہ اہلبیتؑ کو  اختیار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس وبا میں اختیاط کرنے کی ضرورت ہے  ممکن ہے یہ ہمیں نقصان نہ پہنچائے مگر ہمارے ذریعے یہ کئی دوسرے لوگوں کے لیے بہت ہی خطرناک ہو سکتی ہے۔ضروری ہے کہ ہم احتیاط کریں اور خود بھی محفوظ رہیں اور دوسروں کو بھی محفوظ رکھیں۔مدرسہ فاطمیہ ؑ رینالہ خورد کے پرنسپل  معروف عالم دین حجۃ الاسلام والمسلمین اخلاق حسین  شیرازی صاحب نے مجلس عزا سے خظاب کرتے ہوئے کہا کہ  یہ علمائے کرام با عمل  و با کردار تھے جن کی زندگیاں مجاہدت میں گذریں۔مختصر زندگی گزاری جس میں افراد پروان چڑھائے۔ علم روشنی ہے ، علم کا ایک قطرہ جہالت کے سمندر پر بھاری ہے، یہ دین شناس اور فقیہ تھے یہ خوش نصیب  تھے ۔ایک فقیہ کی عبادتگزار پر فضیلت  ایسے ہی جیسے چودھویں کے چاند کو ستاروں پر جو فضیلت حاصل ہے۔ہر روز جو فتنے ہمارے سامنے ہیں   کاش ملت جعفریہ  ،شیعان حیدار کرا ائمہ ؑ کی تعلیمات کو سمجھیں اور ان پر عمل کریں۔ فرمان معصوم ہے اس عالم کی وجہ سے دین قائم ہے جو علم پر عمل کر رہا ہےاور اس جاہل کی وجہ سے  دین قائم ہے جو دین سیکھنے میں شرم نہ کرے۔ جو علما سے دور ہیں وہ فتنوں کا شکار ہیں ،فقہا اسلام کے قلعے ہیں جو لوگوں کو  بدعات سے بچاتے ہیں اور خرافات سے محفوظ رکھتے ہیں۔امام صادقؑ  سے پوچھا گیا عالم کون ہے  ؟ جس کا کردار اس کی گفتار کی تصدیق کرے وہ عالم ہے ۔

انہوں نے مجلس ترحیم کے اختتام پر تمام مرحومین اور بالخصوص ان علماء و مومنین کے لیے دعا کرائی جو  پچھلے کچھ عرصے میں انتقال کر گئے ہیں ۔
مجلس ترحیم  کو زوم اور فیس بک پر لائیو نشر کیا گیا جہاں اسے ہزاروں لوگوں نے لائیو دیکھا۔پروگرام کی میزبانی کے فرائض ڈاکٹر ندیم عباس بلوچ نے انجام دیے  انہوں نے پروگرام کے آخر میں تمام شرکائے کرام  بالخصوص  نجف اشرف،جامعۃ الکوثر،جامعۃ المصطفی العالمیہ اسلام آباد و کراچی کے علمائے کرام کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اپنی موجودگی سے محفل کو رونق بخشی۔آخر میں سب مرحومین کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .