۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
مسجد گوہر شاد کا سانحہ

حوزہ/ مسجد گوہر شاد میں جولائی 1935 عیسوی میں حجاب پر پابندی عائد کرنے کے حکومتی فرمان کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے قتل عام کی برسی کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی ایک تقریر کے کچھ اقتباسات۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مسجد گوہر شاد میں جولائی 1935 عیسوی میں حجاب پر پابندی عائد کرنے کے حکومتی فرمان کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے قتل عام کی برسی کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی ایک تقریر کے کچھ اقتباسات؛

الحاج آقا حسین قمی مرحوم نے حجاب پر پابندی لگائے جانے کے مسئلے میں کہا کہ میں جاکر رضا شاہ سے بات کروں گا اور اسے بات ماننے پر مجبور کروں گا۔ اسی ارادے سے وہ مشہد سے تہران پہنچے۔ البتہ جب آپ تہران پہنچے تو حکومتی کارندے آپ کو شاہ عبد العظیم لیکر چلے گئے اور وہیں روکے رکھا اور شاہ نے ملاقات بھی نہیں کی۔ البتہ آپ نے کہا تھا کہ میں جا رہا ہوں اور جاکر اس سے کہوں گا، اگر اس نے بات مان لی تب تو ٹھیک ہے ورنہ اگر اس نے بات نہ مانی تو وہیں اس کا گلا گھونٹ دوں گا، اسے مار ڈالوں گا۔ اس ارادے سے گئے تھے لیکن ملاقات نہیں ہو پائی۔ پھر وہیں سے انھیں جلا وطن کرکے عراق بھیج دیا گیا۔ جس وقت آپ تہران میں تھے اسی دوران مشہد کے علماء مسجد گوہر شاد میں اس مطالبے کے ساتھ جمع ہوئے کہ ایک تو الحاج آقا حسین مشہد واپس آئيں اور دوسرے یہ کہ الحاج آقا حسین کا جو مطالبہ ہے وہ پورا کیا جائے۔ مسجد گوہر شاہد میں علماء کا احتجاجی اجتماع اسی وجہ سے ہوا تھا۔

مومنین کی ایک تعداد ایک مقصد کے تحت ایک مقدس جگہ پر جمع ہوئی، حکومتی کارندوں نے ان پر حملہ کر دیا اور انھیں قتل کر ڈالا۔ البتہ قتل عام صرف مسجد گوہر شاد میں نہیں ہوا تھا، بلکہ باہر بھی اس اسکوائر پر، وہ پرانا اسکوائر جو اب موجود نہیں ہے، سڑک سے متصل پناہ گاہ میں، تہران روڈ کے سامنے، یعنی جو امام رضا علیہ السلام روڈ ہے اس کے سامنے، ان ساری جگہوں پر لوگوں کو قتل کیا گيا تھا۔

یہی مسجد گوہر شاد کا جنوبی دروازہ جو اب بند کر دیا گیا ہے اور اس کی جگہ صحن قدس تعمیر کر دیا گيا ہے، پہلے وہاں صحن قدس کے بجائے ایک راہداری تھی جو آکر مسجد گوہر شاد سے متصل ہو جاتی تھی، اسی راہداری میں بہت سے لوگوں کو مار ڈالا گيا تھا۔ مجھے نہیں پتہ کے ان واقعات کو میں نے کہاں پڑھا، اس وقت یاد نہیں آ رہا ہے لیکن مجھے معلوم ہے کہ وہاں کچھ لوگوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ کچھ لوگوں نے بتایا کہ ہم لوگ گھروں کی چھت سے دیکھ رہے تھے کہ لوگوں کو قتل کر رہے ہیں، نیم مردہ حالت میں لوگوں کو ٹرکوں پر لاد کر لے جا رہے ہیں اور علم دشت نام کے علاقے میں اسی حالت میں دفن کر رہے ہیں۔ وہی باتیں جو بہت مشہور ہیں۔ بہرحال ایک زاویہ نظر یہ ہے، یعنی حجاب پر پابندی کے نتیجے میں پیش آنے والے واقعے کو ایک سانحے کے طور پر دیکھا جائے۔

امام خامنہ ای
28 مارچ 2017

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .