۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
مریم اشرفی گودرزی، استاد حوزه علمیه و مدرس دانشگاه

حوزہ/ حجاب کا حکم صرف اسلام میں ہی نہیں بلکہ یہودیت اور عیسائیت اور دیگر مکاتب میں بھی دیا گیا ہے اور اگر تاریخ پر نظر ڈالیں تو یہودیت اور عیسائیت نے بہت زیادہ سنجیدگی اور تاکید کے ساتھ اپنے پیروکاروں کو حجاب کا حکم دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کی پروفیسر اور مذہبی ماہر مریم اشرفی گودرزی نے حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ انٹرویو میں اسلام اور انقلاب کے دشمنوں کے حملوں اور خواتین کے ذہن میں حجاب کے سلسلے میں غلط تصور پیدا کرنے کاذکر کرتے ہوئے کہا: عفت ایک باطنی کیفیت ہے جو لوگوں کو ہوس کے غلبہ سے روکتی ہے۔ راغب اصفہانی لکھتے ہیں: العفّة حصول حالة للنفس تمنعها عن غلبة الشهوة، عفت، انسانی روح کی ایک ایسی حالت کے ظہور کا نام ہے جو شہوت کے غالب ہونے سے بچاتی ہے ۔

خواہر اشرفی گودرزی نے کہا: تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ایرانی خواتین میڈیس کے زمانے سے مکمل حجاب پہنتی ہیں جو اس ملک کے پہلے باسی تھے۔ وہ لمبی چوڑی قمیضیں، شلوار، چادریں اور لمبی ٹوپیاں پہنتے تھے۔ یہ حجاب ایرانیوں کے مختلف خاندانوں میں بھی عام تھا اور ایرانی خواتین مکمل حجاب کی پابند تھیں۔ یہودی خواتین میں بھی حجاب کا رواج ایسی چیز نہیں ہے جس سے کوئی انکار کر سکے۔ موجودہ دور میں "لوطاہور" جو کہ ایک یہودی ہیں پردے کے نہایت ہی پابند ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: علمائے تاریخ نے نہ صرف یہودی خواتین میں حجاب کے رواج کے بارے میں بات کی ہے بلکہ متعدد غلو اور سختیوں کی نشاندہی بھی کی ہے جیسا کہ ابوالقاسم اشتردی کی کتاب " حجاب در اسلام ، صفحہ ۵۰" میں بیان کیا گیا ہے۔ "اگرچہ عربوں میں پردہ کا رواج نہیں تھا اور اسلام نے پردے کا حکم دیا ، لیکن غیر عرب ممالک میں حجاب انتہائی حد تک رائج تھا۔ یہودیوں اور یہودی فکر کی پیروی کرنے والی قوموں کے درمیان اسلام سے کہیں زیادہ سختی سے پردہ تھا ۔ ان قوموں میں چہرے اور ہتھیلیوں کا بھی پردہ تھا۔ یہاں تک کہ بعض قوموں میں عورت اور عورت کے چہرے کے پردے سے بڑھ کر اسے بالکل پوشیدہ رکھنے اور چھپا دینے کا رواج تھا، اور انہوں نے اس فکر کو ایک سخت ترین عادت بنا لیا تھا۔

اشرفی گودرزی نے مزید کہا: عیسائیت میں، زرتشت اور یہودیت کی طرح، خواتین کے حجاب کو واجب سمجھا جاتا ہے۔ عیسائیت نے نہ صرف خواتین کے حجاب کے بارے میں یہودی شریعت کے قوانین کو تبدیل نہیں کیا اور اپنے سخت قوانین کو جاری رکھا ہے بلکہ بعض معاملات میں اس نے ایک قدم آگے بڑھ کر حجاب کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ کیونکہ یہودی قانون میں فیملی پلاننگ اور شادی کو ایک مقدس چیز سمجھا جاتا تھا اور یہاں تک کہ بیس سال کی عمر میں شادی لازمی تھی، لیکن عیسائیت کے نقطہ نظر سے شادی نہ کرنے کو مقدس سمجھا جاتا ہے"، لہٰذا اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی کہ محرکات جنسی سے چھٹکارا پانے کے لیے عیسائی مذہب خواتین کو مکمل پردے کا پابند کرتا ہے اور میک اپ اور سجنے سنورنے سے دوری کا مطالبہ کرتا ہے۔

انہوں نے بیان کیا: پس عفت کا مطلب شہوت کو دبانا نہیں ہے جسے اخلاقیات میں خمود کہا جاتا ہے۔ "شرہ" اور شہوترانی کا مطلب جنسی معاملات یا کسی اور چیز میں زیادہ روی ہے، اور خمودی کا مطلب ہے اسے شہوت کو ختم کر دینا۔ لیکن عفت، شہوت اور خمود کے درمیان درجۂ اعتدال کا نام ہے۔

حوزہ علمیہ خواہران کی پروفیسر نے تاکید کی: عفت ایک ایسا نسخہ ہے جو شریعت نے تمام لوگوں کے لیے حرام کے ارتکاب سے بچنے کے لیے تجویز کیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .