۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
قاضی عسکر

حوزہ/ حرم حضرت عبدالعظیم حسنی (ع)کے متولی نے کہا:جس طرح اسلام نے خواتین کو اعلی مرتبہ اور مقام دیا ہے،دنیا کے کسی بھی دین اور مذہب نے نہیں دیا ، اور اسلام تمام مذاہب کے مقابل میں عورتوں کے بارے میں سب سے زیادہ ترقی پسند نظریہ رکھتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین سید علی قاضی عسکر نے "حاج قاسم سلیمانی کی بیٹیاں" کے عنوان سے منعقد ایک کانفرنس میں کہا: آج کے زمانے میں خواتین کے مسائل میں جذباتی نہ ہونے کی ضرورت ہے، اگر آج ہم خواتین کے مسائل میں جذباتی ہوئے تو ہم ناکام ہوں گے اور معاشرے کی اصلاح کی راہ پر قدم نہیں رکھ سکیں گے۔

انہوں نے مزید کہا: "آج اگر ہم خواتین کے سماجی مسائل بالخصوص حجاب کے معاملے میں مسائل اور تناؤ کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تو ہماری خواتین کو سب سے پہلے اسلام میں خواتین کے بلند مقام کو تسلیم کرنا چاہیے، اور پھر مسلمان خواتین کے مقام اور مغربی معاشروں میں خواتین کے مقام کے ساتھ موازنہ کرنا چاہئے، اور پھر اپنا مقام سمجھنا چاہئے کہ اسلام نے انہیں کیا مقام وم مرتبہ عنایت کیا ہے۔

حرم حضرت عبدالعظیم حسنی (ع) کے متولی نے کہا: جس طرح اسلام نے خواتین کو اعلی مرتبہ اور مقام دیا ہے،دنیا کے کسی بھی دین اور مذہب نے نہیں دیا ، اور اسلام تمام مذاہب کے مقابل میں عورتوں کے بارے میں سب سے زیادہ ترقی پسند نظریہ رکھتا ہے۔

انہوں نے قرآن کریم میں خواتین کے مقام کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اسلام میں مرد اور عورت کبھی بھی جنسیت کی بنیاد پر نہیں پرکھے گئے، اور قرآن کریم کی کسی بھی آیت میں عورتوں پر مردوں کی برتری کا ذکر نہیں ہے ، اور تخلیق کے نقطہ نظر سے، خدا نے مرد اور عورت کو ایک دوسرے سے الگ نہیں رکھا ہےبلکہ ایک ہی مٹی سے بنایا ہے، اور ان دونوں کی اصل تخلیق کے نظام میں کوئی فرق نہیں رکھا ہے۔

حجۃ الاسلام و المسلمین قاضی عسکر نے سورہ نحل کی آیت نمبر 97 کی تفسیر کرتے ہوئے کہا: روحانی معاملات میں مرد اور عورت ہر لحاظ سے برابر ہیں لہذا ان میں سے جو بھی نیک عمل انجام دے گا اس کے نصیب میں حیات طیبہ ہوگی، قرآن کریم مردوں اور عورتوں کے نیک اعمال میں فرق نہیں کرتا اور دونوں کو ایک ہی طرح سے اجر ملتا ہے۔

انہوں نے سورہ نساء کی آیت نمبر 32 کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: جائیداد پر عورت کا حق ان چیزوں میں سے ایک ہے جس پر اسلام اور قرآن میں تاکید کی گئی ہے کہ اگر عورت کے پاس آمدنی ہے تو وہ اس کی مالک ہے، اسے مرد مجبور نہیں کر سکتا کہ وہ اپنی آمدنی کو گھریلو ضروریات اور روزمرہ کی ضرورتوں پر خرچ کرے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .