حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، محترمہ میر امام نے حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا میں ایک خطاب کے دوران کہا کہ ذاتی اور سماجی زندگی کے مختلف پہلؤوں میں کسی سے متاثر ہونااور اسے اپنا نمونہ عمل بنانا ایک فطری چیز ہے۔ انہوں نے کہا: انسان کی کمال پسند فطرت اسے اس بات پر مجبور کرتی ہے کہ وہ اپنے ہدف اور کمال تک پہنچنے کے لیے بہترین لوگوں کو اپنے لئے رول ماڈل قرار دیتا ہے، دوسری جانب قرآن کریم بھی انسان کی رہنمائی اور اس کی فطری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نازل ہوا ہے۔
انہوں نے کہا: خدا نے پیغمبر اور ان کے اہل بیت (ع) کو بہترین نمونہ قرار دیا ہے اور واضح طور پر انہیں رول ماڈل کے طور پر متعارف کرایا ہے، اسی خداندان عصمت میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا خواتین کے لیے متعارف کرائے گئےرول ماڈل اور نمونہ عمل میں سے ایک ہیں۔
انہوں نے یہ سوال کرتے ہوئے کہ اس ٹیکنالوجی کے دور میں آج کی عورتیں اور لڑکیاں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی زندگی کو اپنی زندگی کے لیے ماڈل اور نمونہ کیسے بنا سکتی ہیں؟ کہا: وہ ذات جو مکمل دین مجسم ہیں اور قرآن اور وحی الٰہی کے نزول کی جگہ ہے، ہم اسے ہدایت اور ارتقائے انسانی کا نمونہ کہتے ہیں، وہ ہر زمانے کے لیے رول ماڈل ہیں، اس میں کوئی گزشتہ زمانہ اور آج کا زمانہ فرق نہیں کرتا۔
محترمہ میر امام نے کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہاہمیشہ اور ہر زمانہ سے کے لئے نمونہ عمل ہیں کیونکہ ہم ترقی اور کمال کے کتنے ہی مراحل سے گزریں، پھر بھی وہ ذات کامل ہیں اور ہدایت کے ہر موڑ پر موجود ہیں۔ وہ ہر سطح اور ارتقاء اور ہر انسان کے لیے رول ماڈل ہیں۔