حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے برجستہ عالم دین، محقق و مؤلف اور اہل بیت (ع) فاؤنڈیشن کے نائب صدر حجت الاسلام مولانا تقی عباس رضوی نے کہا کہ ملک کا کسان اپنے معاشی، سماجی اور سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لئے کڑاکے کی ٹھنڈ میں کھلے آسمان تلے سونے پر مجبور ہے! ہمدردی کے مستحق کسانوں پر رحم کھانے کے بجائے ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے جانے کا سلسلہ جاری ہے، اس ظالمانہ رویہ اور ان مظلوموں کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جو ہمارے لئے ہر موسم کے سرد و گرم مزاج کو برداشت کرکے پوری محنت و مشقت، لگن اور ایمانداری کے ساتھ فصلوں کی نگہداشت کرتے ہیں تا کہ ہمیں اور سارے زمانے کو پال سکیں ۔ ان ہی کی محنت اور کوشش ملک کی عوام کی خوشحالی اور صحت کی ضمانت ہے۔
مزید کہا کہ کسان ہی کی بدولت تہذیب و تمدن کا ارتقا ہوا ہے۔ لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ اس کی محنت پر حکمران عیش کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں
مولانا تقی عباس زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ موجودہ حالات کے پیش نظرملک کے اس کم اہم سمجھے جانے والے کردار کسان کو خراجِ تحسین پیش کرکے اسے وہ مقام دلایا جائے جس کا وہ حقدار ہے۔
آخر میں کہا کہ خوشحال ملک کے لئے ملک کی خوراک اور زرعی پیداوار کا صحت مند ہونا ضروری ہے اور اس دارومدار کسان کی محنت پر ہے۔ کسانوں کی خوشحالی ملک کی ترقی اور خوشحالی کی ضمانت ہے۔