۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
مولانا سید رضی زیدی

حوزہ/ ڈاکٹر کلب صادق صاحب غربت اور جہالت کے  دشمن تھے۔ ہمیشہ اپنی تقریروں اور خصوصی جلسوں میں کہا کرتے تھے:  جہالت انسان کی زندگی میں تاریکی کے سوا کچھ نہیں ہے جبکہ علم انسان کو ایک مکمل انسان بناتے ہوئے اس کی کامیاب زندگی کا ضامن ہوتا ہے۔ 

از قلم: مولانا سید رضی زیدی پھندیڑوی دہلی
 
حوزہ نیوز ایجنسی | بین الاقوامی شہرت یافتہ اسلامی اسکالر، مصلح،  مفکر، ماہر تعلیم، خطیب اور مبلغ حکیم امت مولانا ڈاکٹرکلب صادق صاحب ۲۲؍جون ۱۹۳۹؁ کوخاندان  اجتہاد  لکھنؤ میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد مولانا سید کلب حسین اپنے وقت کے شہرت یافتہ اسلامی اسکالر، مفکر،  مبلغ  اور عالم دین تھے۔ 
مولانا نے ابتدائی تعلیم اپنے گھر پر حاصل کرنے کے بعد جامعہ ناظمیہ لکھنؤ میں داخلہ لیا  اور وہاں  جید  اور ماہر علوم اساتذہ مولانا محمد صادق، مولانا سید رسول احمد اور سرکار مفتی اعظم احمد علی طاب ثراہ  وغیرہ سے کسب فیض کیا اور مدرسہ کی آخری سند ممتازالافاضل امتیازی نمبروں سے حاصل کی اس کے علاوہ لکھنؤ کی مشہور درسگاہ سلطان المدارس سے صدرالافاضل کی سند حاصل کی۔
اس کے بعد آپ نے مسلم یونیورسٹی سے پی․ایچ․ڈی․ کی۔ ڈاکٹر کلب صادق صاحب عربی کے علاوہ  اردو، فارسی،انگریزی اور ہندی زبانوں  میں مہارت رکھتے تھے۔  وہ  اپنی تقریروں میں امن، اتحاد، بھائی چارگی اور  اتحاد بین المسلمین پر بہت زور دیتے  اور وقت کو بہت زیادہ اہمیت دیتے تھے۔ وہ وعدہ کے پکے اور اچھے انسان تھے۔ 
ان کو  تمام مذاہب کے لوگ  پسند کرتے ہیں۔اگر چہ ان کا تعلق شیعہ مسلم مسلک سے ہے لیکن وہ تمام فرقوں میں یکساں طور پر قابل احترام ہیں ۔وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر کے عہدے پر فائز تھے۔
امن  و اتحاد  ان کی زندگی کے بنیادی اصولوں میں سے ایک تھا۔ 
ڈاکٹر کلب صادق صاحب غربت اور جہالت کے  دشمن تھے۔ ہمیشہ اپنی تقریروں اور خصوصی جلسوں میں کہا کرتے تھے:  جہالت انسان کی زندگی میں تاریکی کے سوا کچھ نہیں ہے جبکہ علم انسان کو ایک مکمل انسان بناتے ہوئے اس کی کامیاب زندگی کا ضامن ہوتا ہے۔  قوم سے جہالت اور غربت کو دور کرنا بہت ضروری ہے کیوں کہ پرودگار عالم کو جہالت اور غربت پسند نہیں ہے۔  ہمارے اندر جہالت اور غربت کی موجودگی اسلام سے دوری اختیار کرنے کا نتیجہ ہے۔ 

ڈاکٹر کلب صادق نے تعلیم اور علم کو جدید خطوط پر پھیلانے کا عزم کیا اور جہالت کے خلاف ایک طویل جنگ لڑی۔یہ ان کی زندگی کا ہدف بن گیا تھا۔ انہوں نے ۱۸؍اپریل ۱۹۸۴؁کو ضرورت مند طلباء کو تعلیمی امداد اور وظائف دینے کے لیے’توحید المسلمین ٹرسٹ کی بنیاد رکھی۔ 
آپ   نےتعلیمی، رفاہی اور تعمیری امور  کے لئے مراکز قائم کئے جن میں توحیدالمسلمین ٹرسٹ،   یونٹی کالج  لکھنؤ،    یونٹی مشن اسکول لکھنؤ ، یونٹی انڈسٹر یئل ٹریننگ سنٹر  لکھنؤ،  یونٹی پبلک اسکول  الہ آباد،  ایم․یو․کالج  علی گڑھ، یونٹی کمپیوٹر سنٹرلکھنؤ، امام زین العابدین  چیریٹبل ہاسپٹل  لکھنؤ، یونٹی فری ایجوکیشن لکھنؤ وغیرہ کے اسماء قابل ذکر ہیں۔ 
مولانا کلب صادق ایرا میڈکل کالج  کے صدر، آل انڈیا شیعہ کانفرنس کے جنرل سکریٹری اور انجمن وظیفیہ سادات مومنین کے ممبر رہے۔ وہ  بے پناہ خوبیوں کے مالک تھے۔ زندگی بھرصرف  تعلیم کے موضوع پر بات کرتےرہے  اس کے علاوہ مولانا کسی بھی موضوع پر بات نہیں کرتے  تھے  جب میری ان سے ملاقات ہوئی اور میں نے اپنی تحقیقی مصروفیت کا ذکر کیا تو بہت خوش ہوئے اور ایک جملہ کہا: بیٹا اپنی تحریروں میں اختلافی باتوں سے پرہیز کرنا۔  
انہوں نے اپنی تمام مصروفیات کے باوجود متعدد کتابیں تالیف کیں جن میں سے تاج شکن،  نیویارک سے قم تک، قرآن اور سائنس،  اسلام دین حق،  خطبات نماز جمعہ،  اسلام میں علم کی اہمیت،  حقیقت دین  وغیرہ کے اسماء  قابل ذکر ہیں۔  یہ علم وحکمت کا چراغ  ایک عرصہ بیمار رہنے کے بعد 24/ نومبر 2020ء کو دس بجے شب ایرا میڈیکل کالج لکھنؤ میں اپنے مالک حقیقی جا ملا۔ پروردگار سے دعا ہے پالنے والے پسماندگان اور امت مسلمہ کو صبر جمیل عنایت فرما اور ان کے درجات بلند فرما اور ان کو جوار معصومین میں جگہ عنایت فرما آمین۔ والحمد للہ رب العالمین۔ 
والسلام 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • اسلامی IN 11:36 - 2020/11/26
    0 0
    اللہ حوزہ نیوز کو ترقی عطا فرمائے۔ ماشاءاللہ بہت اچھا لکھا ہے
  • مہدی IN 18:09 - 2020/11/26
    0 0
    واہ جناب ڈاکٹر صاحب کی معرفت کرا دی