۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
آندھرا پردیش

حوزہ/ آندھرا پردیش کے شہر چتور میں تقریباً تین سو سے زیادہ شیعہ آبادی ہے یعنی تقریباً سو گھر شیعوں کے موجود ہیں لیکن شیعوں کا علاحدہ قبرستان نہ ہونے کی بنا پر تدفین کے لئے شہر سے پچیس کیلو میٹر دور آولکنڈہ امواتِ مومنین کو لے جانا پڑتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کی ریاست آندھرا پردیش کے شہر چتور میں تقریباً تین سو سے زیادہ شیعہ آبادی ہے یعنی تقریباً سو گھر شیعوں کے موجود ہیں لیکن شیعوں کا علاحدہ قبرستان نہ ہونے کی بنا پر تدفین کے لئے شہر سے پچیس کیلو میٹر دور آولکنڈہ امواتِ مومنین کو لے جانا پڑتا ہے اور شہرِ چتور میں تقریباً پچاس شیعہ فیملی کے اپنے مکان نہیں ہیں وہ کرایہ دار کی حیثیت سے زندگی بسر کر رہے ہیں۔

اسی سلسلے سے آج بتاریخ یکم ستمبر آندھرا پردیش کے ڈیپٹی سی ایم  (گنگادھر نیلور،چتور ایم ایل اے) سری کے نراینا سوامی سے مولانا وراثت علی صاحب (شیعہ قاضی ضلع چتور و امام جمعہ و جماعت عباس نگر) مولانا سید عباس باقری صاحب (صدر آندھرا پردیش شیعہ علماء بورڈ )  جناب علی شیر صاحب متولی مسجد سجادیہ بالا گنگنا پلی اور جناب ابراہیم علی مُناّ (سکریٹری انجمن دربار رضا) نے ڈپٹی سی ایم سے ان کی رہائش گاہ پتّور میں ملاقات کرکے عرضی پیش کی اور شہرِ چتور کے شیعوں کے مشکلات کا ذکر کیا جس پر ڈپٹی سی ایم نے عرضی پر عملدرآمد کرنے کا پختہ یقین دلاتے ہوئے فوری ضلع کلکٹر کو عرضی منتقل کرنے کا حکم اجراء کردیا اور ساتھ ہی ساتھ ہفتہ کے دن روزِ شہادت امام سجاد علیہ السلام بالا گنگنا پلی کے تاریخی جلوسِ عزا میں شرکت کا وعدہ بھی کیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .