۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
مجالسِ تکریمِ شہداء و علماء

حوزہ/ آندھرا پردیش شیعہ علماء بورڈ کے زیرِ نگرانی، ریاست کے مختلف شہروں میں شہید جنرل قاسم سلیمانی و شہید ابو مھدی مہندس کی پہلی برسی کے موقع پر "مجالسِ تکریمِ شہداء و علماء" کے عنوان سے عظیم الشان پروگرامز۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شھید سردار قاسم سلیمانی اور شھید ابو مھدی مہندس کی پہلی برسی کے موقع پر صوبۂ آنداھرا پردیش ضلع مشرقی گوداوری کے مختلف شہروں اور بستیوں میں مقامی انجمنوں کی مدد سے آندھرا پردیش شیعہ علماء بورڈ کے زیر نظارت "مجالسِ تکریمِ شہداء و علماء" کے عنوان سے نگرم، کاکی ناڈا اور راجمندری میں مجلسوں کا انعقاد عمل میں آیا۔

پہلی مجلس 2 جنوری بروز ہفتہ بعد نمازِ مغربین بمقام بارگاہِ بی بی سکینہ سلام اللہ علیہا میں مومنینِ نگرم کی جانب سے منعقد ہوئی، جس میں سب سے پہلے حاضرین نے شہداء و علماء کے ایصال ثواب کے لئے قرآنِ کریم کی تلاوت فرمائی اس کے بعد نوحہ، سلام اور مرثیہ خوانی کا سلسلہ چلا پھر حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید عباس باقری  (گورنمنٹ شیعہ قاضی و صدر آندھرا پردیش شیعہ علماء بورڈ) نے تقریر کرتے ہوئے شہید قاسم سلیمانی کی مجاہدانہ زندگی پر روشنی ڈالی اور شہید کے اخلاصِ عمل اور  اُن کے عزمِ مصمم کی مثالیں پیش کرتے ہوئے جوانوں کو موجودہ دور میں اپنے فرائض کی جانب اشارہ فرمایا اور ساتھ ہی ساتھ شھید ابومہدی مہندس، شہید محسن فخری زادہ، آیت اللہ تقی مصباح یزدی اور حکیمِ ملت مولانا ڈاکٹر کلب صادق صاحب کا مختصر لفظوں میں تعارف کروایا۔

اس کے بعد حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا مرزا عسکری حسین صاحب (امام جمعہ و جماعت شہر دراکشاورم) نے اپنے دلی تاثرات کو پیش کرتے ہوئے شہداء و علماء کی فضیلت کو قرآن اور احادیث کی روشنی میں اُجاگر کیا ان کے بعد حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا شیخ ابراہیم علی زینبی صاحب (امام جماعت مسجد جگنہ پیٹ )  نے بھی مشرقی وسطیٰ بالخصوص شام میں شہید قاسم سلیمانی کی مجاہدانہ خدمات کا ذکر کرتے ہوئے یہ بتایا کہ شہید نے داعش کے ناپاک وجود سے عراق اور سوریہ کو کس طرح پاک کیا اور اہل بیت علیہم السلام کے روضوں کی حفاظت کس طرح کی، اور کس طرح دینِ اسلام پر خود کو قربان کرتے ہوئے جامِ شہادت کو نوش کیا،

آخر میں حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید تقی جعفر صاحب (امام جمعه و جماعت شہر بنگنہ پلی) نے مجلس کو خطاب کرتے ہوئے شہداء و علماء کا ذکر کیا اور باب الحوائج حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کے درد انگیز مصائب پڑھے۔

3 جنوری بروز اتوار نگرم سے تقریباً80 کیلو میٹر کے فاصلے پر صبح 10 بجے مسجدِ نینوا، شہرِ کاکی ناڈا میں اسی سلسلے سے ایک مجلسِ تکریم کا انعقاد ہوا جس کا اہتمام "صراطِ حق فاؤنڈیشن" کے جوانوں نے کیا مجلس کو حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید عباس باقری صاحب (امام جمعہ مسجد شہر املاپورم و گورنمنٹ شیعہ قاضی) نے خطاب کیا بعدِ مجلس مولانا کی قیادت میں باجماعت نمازِ ظہرین پڑھی گئی پھر تمام مومنین کے لئے "صراطِ حق فاؤنڈیشن" کی جانب سے نیاز کا انتظام کیاگیا۔

کاکی ناڈا سے تقریباً 70 کیلو میٹر کی دوری پر شہرِ راجمندری مسجدِ زہراء سلام اللہ علیہا میں بھی "انجمنِ صدائے رضا علیہ السلام" کی جانب سے اسی سلسلے کی ایک اور مجلس کا انعقاد عمل میں آیا۔

نمازِ مغربین باجماعت ادا ہونے کے بعد اجتماعی طور پر شہداء و علماء کے ایصال ثواب کے لئے قرآن مجید کی تلاوت ہوئی اس کے بعد مجلس کا آغاز ہوا جس میں حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید حیدر عباس زیدی صاحب (امام جمعہ و جماعت مسجدِ زہرا، راجمندری) نے شہداء و علماء سے متعلق اپنے دلی تأثرات کو پیش کیا اس کے بعد مولانا سید عباس باقری صاحب صدرِ آندھرا پردیش شیعہ علماء بورڈ نے مجلسِ عزا کو خطاب کیا، مجلس کے بعد اراکینِ انجمنِ صدائے رضا کی جانب سے تمام مومنین و مومنات کے لئے نیاز کا انتظام تھا۔

ان تینوں مجلسوں میں مومنین و مومنات نے کثیر تعداد میں شرکت فرماکر شہداء و علماء سے  دلی وابستگی کا عملی ثبوت دیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .