۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
مسجد

حوزہ/ مقامی مسلم طبقہ نے کلکٹر سے ملاقات کر ایک عرضداشت سونپی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ یہاں کی مسجد میں 1896 سے ہی نماز ادا کی جا رہی تھی اور ہندو منّانی کے لوگ بلاوجہ اسے ایشو بنا رہے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،تمل ناڈو کے ویلور میں واقع ایک مسجد کو لے کر زبردست تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔ ’ہندو منّانی‘ تنظیم کے کارکنان کا کہنا ہے کہ اس مسجد کی تعمیر بغیر اجازت کی گئی ہے جسے قبول نہیں کیا جا سکتا۔

کارکنان کا کہنا ہے کہ ایک گھر کو راتوں رات مسجد میں تبدیل کر دیا گیا۔ ہندو منّانی تنظیم سے جڑے لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسجد کی تعمیر سے مستقبل میں مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ اس مسجد کے 100 میٹر کے دائرے میں ہی تین مندر موجود ہیں، اور مسجد کے علاقے سے ہی مندر کے جلوس نکالے جائیں گے۔

اس پورے معاملے پر پولیس کا کہنا ہے کہ عمارت ایک کاروباری کی تھی اور حال ہی میں اس کی از سر نو تعمیر ہوئی تھی، بعد ازاں اس پر مسجد کا ایک بورڈ لگایا گیا تھا۔ اس بورڈ کے لگنے کے بعد ہندو منّانی کے کارکنان کافی ناراض ہیں اور ضلع کلکٹر کے سامنے عرضی داخل کر کہا ہے کہ وہ مسجد کی تعمیر کا کام مکمل نہیں ہونے دیں گے۔

ویلور کے پولیس سپرنٹنڈنٹ راجیش کنّن نے اس معاملے میں خبر رساں ایجنسی ’آئی اے این ایس‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس جگہ کا استعمال نجی عبادت گاہ کی شکل میں کیا جاتا تھا۔ اب انھوں نے اسے ایک عوامی عبادت گاہ کے مرکز میں بدلنے کے لیے ایک بورڈ لگا دیا ہے۔ ہندو تنظیم کے لوگ الزام عائد کر رہے ہیں کہ ان کے پاس عبادت گاہ بنائے جانے سے متعلق کوئی دستاویز موجود نہیں ہے۔ اس کے لیے ریونیو ڈپارٹمنٹ دستاویزوں کی جانچ کر رہا ہے اور ساتھ ہی پولیس علاقے میں نظامِ قانون برقرار رکھنے کے لیے مستعد بھی ہے۔

اس درمیان مقامی مسلم طبقہ نے کلکٹر سے ملاقات کر ایک عرضداشت سونپی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ یہاں کی مسجد میں 1896 سے ہی نماز ادا کی جا رہی تھی اور ہندو منّانی کے لوگ بلاوجہ اسے ایشو بنا رہے ہیں۔

دراوڑ مسلم منیتر کزگم (ڈی ایم ایم کے) لیڈر جی ایس اقبال کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے ضلع کلکٹر کو عرضی دے کر بتایا ہے کہ مسجد 1896 سے یہاں پر تھی۔ ضلع کلکٹر اور ریونیو افسر نے ہماری عرضی پر غور کیا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ جمعہ سے پہلے ہمارے حق میں فیصلہ آ جائے گا۔‘‘

تبصرہ ارسال

You are replying to: .