حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدسہ/ ثقلین فاؤنڈیشن قم کے زیراہتمام مدرسہ علمیہ ثقلین میں حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت سے مجلس کا انعقاد کیا گیا جس کا آغاز تلاوت قران مجید سے ہوا اسکے بعد مولانا علی عباس خان صاحب نے خطاب کیا اور پانچویں تاجدار امامت کی سیرت مبارکہ پر روشنی ڈالی۔
مولانا علی عباس خان صاحب نے کہا کہ سیرت اہلبیت علیہم السلام میں کسی قسم کا فرق نہیں صرف زمانے کے اعتبار سے انکا کردار اور ذمہ داری بدل جاتا ہے۔امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام سے لیکر امام زمان عج تک سبھی کی سیرت ہمارے لیے نمونہ عمل ہے سب اہل بیت علیہم السلام نے اپنے اپنے زمانے کے اعتبار سے بہترین ذمہ داری ادا کی اور دین کی تبلیغ فرمائی۔ہمیں بھی مشکل حالات میں پریشان ہونے کے بجائے اہلبیت علیہم ا لسلام کی سیرت کو اپنانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی کوئی عنوان اضافہ ہوتا ہے تو ذمہ داری بھی بڑھ جاتی ہے جیسے باپ بیٹا،شوہر، عالم،وغیرہ۔
انہوں نے حدیث مبارکہ بیان فرماتے ہوئے کہا کہ جو شخص اپنے زمانے کو پہچانتا ہو وہ کبھی مشکلات کا شکار نہیں ہوتا۔اہلبیت علیہم السلام کی سیرت ہر دور میں مشعل راہ ہے۔لہذا ہم طلاب جو حوزہ علمیہ میں موجود ہیں ہماری سب سے اہم ذمہ داری دین کی تبلیغ ہے۔
انہوں نے کہا کہ تشیع کی بنیاد امام باقر علیہ السلام نے رکھی اور اسے پروان امام جعفر صادق علیہ السلام نے چڑھایا۔امام باقر علیہ السلام کے دو صحابی جناب جعفی اور جناب مسلم کی مروی روایات ایک لاکھ سے زیادہ ہے لیکن سبھی روایات ہم تک نہیں پہنچیں۔
امام باقر علیہ السلام نے ہر طرح سے امت کا خیال رکھا ۔19 سالہ دور امامت میں 64 بہترین شاگردوں کی تربیت کی۔
امام باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ تمام کمال یہ ہے کہ دین میں تفقہ اور سمجھ بوجھ ،دوسرا مصائب پر صبر اور تیسرا زندگی قناعت اور نظم وضبط کے ساتھ بسر کرنا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ کمال تک پہنچنے کے لیے یہی تین چیزیں ضروری ہیں۔
آخر میں انہوں نے مصائب امام باقر علیہ السلام بیان فرمائے۔
مدرسہ علمیہ ثقلین قم میں منعقدہ پروگرام میں طلاب کرام نے شرکت کی اور آخر میں عالم اسلام اور بالخصوص انقلاب اسلامی کے لیے دعا کی گئی۔