منگل 19 اگست 2025 - 19:09
منتظر واقعی وہ ہے جو خود دین پر عمل کرے: نمایندہ خبرگان رہبری

حوزہ/ مجلس خبرگان رہبری میں کرمان کے نمائندے حجت‌الاسلام والمسلمین شیخ بہائی نے کہا ہے کہ منتظر واقعی امام زمانہ (عج) وہ ہے جو خود دین پر عمل کرے، نہ کہ وہ جو انتظار کے نام پر دینی ذمہ داریوں سے پہلو تہی کرے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام و المسلمین شیخ بہائی نے کرمان میں ماہ صفر کے اختتامی ایام کی مناسبت سے منعقدہ مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے ’’صبر‘‘ کے قرآنی مفہوم پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ عام رواج میں صبر کا مطلب صرف انتظار سمجھا جاتا ہے، لیکن قرآن میں صبر کا مفہوم یہ ہے کہ انسان سختیوں کے باوجود حق کے راستے پر ڈٹا رہے اور ذمہ داری ادا کرتا رہے، یہاں تک کہ خداوند اس کے لیے نصرت کا سامان فراہم کرے۔

انہوں نے حضرت موسیٰ (ع) کے قصے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ دریا کے سامنے عصا نہ مارتے تو معجزہ رونما نہ ہوتا، اس لیے صبر کا حقیقی مفہوم عمل کے بغیر انتظار نہیں بلکہ عمل کے ساتھ استقامت ہے۔ اسی طرح بنی اسرائیل کو دشمن پر غلبے کے لیے استغفار کا حکم دیا گیا لیکن انہوں نے تکلیف سے بچنے کے لیے بہانہ اختیار کیا، جب کہ صبر کا تقاضا عملی اقدام تھا۔

شیخ بهائی نے آزادی خرمشہر کو صبرِ قرآنی کی مثال قرار دیا اور کہا کہ اگر رزمندگان ایران صرف انتظار کرتے اور کوشش نہ کرتے تو یہ عظیم پیروزی کبھی حاصل نہ ہوتی۔

انہوں نے بعض غلط تصورات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ انتظار فرج کے نام پر دینی فرائض سے کنارہ کش ہو جاتے ہیں، حتیٰ کہ بعض گناہ کو فروغ دیتے ہیں تاکہ امام زمانہ (عج) جلد ظہور کریں، حالانکہ اصل انتظار یہ ہے کہ انسان خود دین پر عمل پیرا ہو۔

استاد حوزہ نے مزید کہا کہ صبر کا حقیقی نمونہ ائمہ اطہار علیہم السلام کی سیرت میں ملتا ہے۔ امام حسین (ع) اور امیرالمؤمنین (ع) نے سخت ترین حالات میں بھی دین کی تبلیغ اور ظلم کے خلاف جدوجہد کو ترک نہیں کیا۔

شیخ بهائی نے آخر میں پیغمبر اکرم (ص) کی حیات کے آخری ایام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آپ (ص) نے بارہا امیرالمؤمنین (ع) کی ولایت پر تاکید فرمائی لیکن بعض افراد نے قلم و دوات کے واقعہ میں اپنے بغض کو آشکار کیا، جو اس بات کی نشانی ہے کہ دشمن ہمیشہ دین کے راستے کو منحرف کرنے کی کوشش میں رہا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha