۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
image-20221120125037-1.png

حوزہ/ جامعۃ المصطفیٰ کے سربراہ نے حوزہ علمیہ قم اور حوزہ علمیہ نجف اشرف کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر تاکید اور کہا کہ فکری اور علمی جنگ میں ماضی کی نسبت آج ہماری ذمہ داریاں زیادہ بڑھ گئی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعۃ المصطفی العالمیہ کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین عباسی نے حوزہ علمیہ عراق سے تشریف لائے علماء کے سے خطاب کرتے ہوئے انقلاب اسلامی ایران کو خطے اور دنیا کا ایک اہم واقعہ قرار دیا اور کہا: اس انقلاب کا تعلق صرف ایک مخصوص سرزمین، عوام اور قومیت سے نہیں ہے، بلکہ یہ ایک فکری، علمی اور مذہبی انقلاب ہے، جو تمام مسلمانوں بالخصوص اہل بیت علیہم السلام کے پیروکاروں کے لیے اسے ایک تاریخی سنگ میل سمجھا جاتا ہے۔

جامعۃ المصطفیٰ کے سربراہ نے انقلاب اسلامی کو دشمنان اسلام کی جانب سے لاحق خطرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: دشمن کی کوشش روز اول سے اس انقلاب کے دائرہ کو ختم یا محدود کرنے کی تھی اور یہ کوشش آج تک جاری ہے۔

انہوں نے انقلاب اسلامی کو حوزہ علمیہ کی تاریخ میں ایک اہم موڑ قرار دیا اور کہا: انقلاب اسلامی سے پہلے نجف اور قم کے حوزات علمیہ انتہائی محدود اور الگ تھلگ تھے اور صرف فقہ و اصول کے خاص شعبوں کے لیے وقف تھے، اور عملی طور پر اس سے معاشرے اور علمی تبادلوں پر اثر انداز ہونے کا امکان کافی حد تک منقطع ہو چکا تھا۔ لیکن انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد حوزہ علمیہ قم نے علوم انسانی سے لے کر فقہ کے خصوصی شعبوں کے قیام تک بہت سے متنوع میدانوں میں قدم رکھا اورعلم کی ایک نئی دنیا سامنے آئی۔

جامعۃ المصطفیٰ کے سربراہ نے حوزہ علمیہ قم اور حوزہ علمیہ نجف اشرف کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر تاکید کی اور کہا: میدان جنگ میں اسلام کے دشمنوں کی شکست کے باوجود ایک شدید ثقافتی اور ہائبرڈ جنگ ہے جو ہمارے جوانوں اور خواتین کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اس فکری اور علمی جنگ میں ماضی کی نسبت آج ہماری ذمہ داریاں زیادہ بڑھ جاتی ہے۔

لیبلز