حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم کے شہید آوینی ہال میں بین الاقوامی ہاؤس آف کلچر اینڈ آرٹ کی افتتاحی تقریب میں قم میں مقیم مختلف ممالک کے ہنرمندوں کے علاوہ مختلف صوبائی اور قومی حکام نے بھی شرکت کی۔
اس تقریب میں وزارت ثقافت و اشادِ اسلامی کے پارلیمانی اور صوبائی امور میں معاون حقوقی و قانونی جناب سید محمد ہاشمی نے کہا: ادارۂ ثقافت و ارشادِ اسلامی قم نے شہید آوینی کلچرل کمپلیکس کو بین الاقوامی ہاؤس آف کلچر اینڈ آرٹ کے لیے مختص کر دیا ہے تاکہ وہ بین الاقوامی افراد کے لیے ثقافتی پروگرامز کی میزبانی کر سکے اور میری نظر میں یہ انتہائی مبارک اور قابلِ تحسین اقدام ہے۔
انہوں نے مزید کہا: بین الاقوامی ہاؤس آف کلچر اینڈ آرٹ کے اکثر مخاطبین حوزہ علمیہ قم میں دروسِ دینی کی تعلیم کے علاوہ ثقافتی اور فنی امور میں بھی انتہائی فعال ہیں۔
قم کے گورنر سید محمد تقی شاہ چراغی نے بھی بین الاقوامی ہاؤس آف کلچر اینڈ آرٹ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی اور شہید آوینی ہال میں صوبہ قم کے ثقافتی اور ہنری اسٹالز کا وزٹ کیا۔
انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ صوبۂ قم ثقافتی میدانوں میں بہت زیادہ صلاحیتوں کا حامل ہے، کہا: صوبہ قم کی ثقافتی صلاحیتوں کو بین الاقوامی میدانوں میں متعارف کرانا اور اس صوبے کی پوشیدہ ثقافتی صلاحیتوں کو فعال کرنے جیسے امور کو متعلقہ حکام کی حمایت اور تعاون سے مزید آگے بڑھایا جائے گا۔
صوبہ قم میں ادرۂ ثقافت و ارشادِ اسلامی کے ڈائریکٹر جنرل جناب امیر علی عموزادہ نے بھی اس تقریب کے موقع پر شہر قم میں مقیم غیر ملکیوں اور جامعۃ المصطفی کے طلباء کی صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ہماری کوشش ہے کہ ان لوگوں کی حمایت کریں اور ایرانی ثقافتی اور ہنری و فنی اثاثوں کو ان تک منتقل کریں اور بین الاقوامی میدان میں ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایرانی ثقافت اور ہنر کو فروغ دیں۔
اس تقریب میں ترکی سے کمال غزل کایا، پاکستان سے عبدالحسین غلام رسولی، عراق سے محمد رضا بارودکو موسوی، بحرین سے شاکر مہدی ظہیری اور سعودی عرب سے جلال الحجاج ان افراد میں شامل تھے جنہیں بین الاقوامی ہاؤس آف کلچر اینڈ آرٹ کے اعزازی رکنیت کارڈ جاری کیے گئے۔