حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سٹاک ہوم : سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن مجید کے نسخے کو نذر آتش کئے جانے کے بعد سے حالات انتہائی کشیدہ ہیں ، اس واقعہ کے بعد ایک مسلمان شخص نے عیسائی مذہب کی مقدس کتاب بائبل اور یہودیوں کی مقدس کتاب تورات کو جلانے اور ایک جلسہ عام کا اہتمام کرنے کی اجازت مانگی تھی اور اس کو اس کی منظوری بھی مل گئی تھی، جس کی وجہ سے دنیا میں کافی ہنگامہ ہوا تھا، اسرائیل نے اس اقدام کی شدید مذمت کی تھی ، تاہم منظوری ملنے کے باوجود اس شخص نے اپنے قدم پیچھے کھینچ لئے اور کسی بھی مقدس کتاب کو نہیں جلایا۔
بتادیں کہ احمد علوش نامی شخص نے اسٹاک ہوم میں اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے تورات اور بائبل جلانے کی اجازت مانگی تھی، لیکن ہفتے کے روز وہ اپنے منصوبے سے پیچھے ہٹ گیا اور مقدس کتابوں کی بے حرمتی کے خلاف احتجاج کیا۔
قبل ازیں سویڈن کی پولیس نے تصدیق کی تھی کہ جمعہ کے روز انہوں نے سفارتی مشن کے باہر قرآن پاک کے نسخے کو جلائے جانے کے خلاف احتجاج میں ایک شخص کو تورات اور بائبل جلانے کی اجازت دی تھی، تاہم الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق 32 سالہ احمد علوش نے اپنے منصوبہ سے قدم کھینچتے ہوئے مقدس کتابوں کی بے حرمتی کے خلاف احتجاج کیا ۔
علوش نے اپنے تھیلے سے لائٹر نکال کر زمین پر یہ کہتے ہوئے پھینک دیا کہ اس نے کبھی کسی مقدس کتاب کو جلانے کا ارادہ نہیں تھا، وہ اپنے ساتھ قرآن مجید کا ایک نسخہ بھی لایا تھا، جس کو نکال کر اس نے سویڈن میں اسلام کی اس مقدس کتاب کے نسخے کو نذر آتش کرنے کے واقعات کی شدید مذمت کی ۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ اسلام پر تنقید کرنا چاہتے ہیں تو ٹھیک ہے، لیکن قرآن مجید کے نسخے کو جلانا اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے، یہ صرف ان لوگوں کو میرا جواب ہے جو قرآن کریم کو جلاتے ہیں، آزادی اظہار کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔