۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
عراقی وزیر خارجہ

حوزہ/ عراقی وزیر خارجہ نے اپنے سویڈش ہم منصب کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن مجید کی بے حرمتی کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے اقدامات کے اعادہ کو روکیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی وزارت خارجہ کے ترجمان ’’احمد الصحاف‘‘ نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے سویڈن کے وزیر خارجہ ٹوبیاس بلسٹروم کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو میں اسلام اور قرآن کریم کی بے حرمتی دوبارہ تکرار نہ ہونے پر تاکید کی۔

رپورٹ کے مطابق، احمد الصحاف نے کہا کہ فواد حسین نے ٹوبیاس بلسٹروم جو کہ سویڈن کے نائب وزیر اعظم بھی ہیں، ان سے فون پر بات چیت کی اور قرآن کی بار بار توہین اور اسے نذرآتش کرنے کے سلسلے میں گفتگو کی۔

بدھ (28 جون) کو عراقی نژاد 37 سالہ سویڈش شہری مومیکا نے عید الاضحی کے دن اسٹاک ہوم کی ایک مسجد کے سامنے قرآن کو نذر آتش کیا تھا، اس بے حرمتی پر عالمی ردعمل سامنے آیا اور پوری دنیا کے مسلمانوں اور انصاف پسند لوگوں نے اس فعل کی مذمت کی اور اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔

عراقی وزیر خارجہ نے سویڈن کے وزیر خارجہ کے ساتھ اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے ان اقدامات کو خطرناک قرار دیتے ہوئے سویڈن کی حکومت سے کہا کہ وہ ان توہین آمیز اقدامات کے اعادہ کو روکے ۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی قوانین اور معیارات پر مبنی ایک مضبوط بین الاقوامی موقف ہونا چاہیے، جس کے مطابق مذاہب، کتب مقدس اور عقائد کی بے حرمتی ممنوع ہو جائے اور ایسے اقدامات کو آزادی اظہار رائے کے دائرے میں نہ سمجھا جائے۔

سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے بعد اسلامی اور عرب ممالک نے اسٹاک ہوم سے اپنے سفیروں کو واپس بلا کر اور سویڈن کے سفیروں کو بھی طلب کر کے اس مجرمانہ فعل کے خلاف اپنا احتجاج ظاہر کیا۔ اس کے علاوہ عراق جیسے ممالک میں لوگوں نے سویڈن کے سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ کیا، کویتیوں اور یمنیوں نے بھی اپنے احتجاج کی علامت کے طور پر سویڈن پروڈکٹ کے استعمال کا بائیکاٹ کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .