۲۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 10, 2024
ایڈی

حوزہ/ اسرائیل کے سابق فوجی جنرل اور موجودہ رکن کینسٹ نے اخبار معاریو میں اپنے مقالے میں اس تلخ حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل اس وقت گذشتہ نصف صدی کے بدترین حالات اور شدید ترین بحران سے روبرو ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،فوجی جرنیل اور موجودہ رکن پارلیمنٹ (کینسٹ) ایڈی آئیزنکوٹ نے صیہونی اخبار معاریو میں غاصب صیہونی رژیم کو درپیش موجود حالات کے بارے میں ایک مقالہ شائع کیا ہے جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اسرائیل ان دنوں جن شدید حالات اور سخت بحرانی صورتحال سے روبرو ہے اس کی مثال گذشتہ پچاس برس میں نہیں ملتی۔ اس نے اپنے مقالے میں لکھا: "ہم حقائق کو اس طرح دیکھنے کیلئے تیار نہیں جس طرح سے وہ ہیں لہذا خود کو مسلسل خانہ جنگی اور برادر کشی کے گرداب میں دھکیلتے چلے جا رہے ہیں۔ ایسی جنگ جو ہمیں نابودی اور زوال سے قریب کر رہی ہے۔" ایڈی آئیزنکوٹ نے اپنے مقالے میں مزید لکھا: "گذشتہ چند ماہ کے دوران اسرائیل کی ملٹری انٹیلی جنس نے دو اہم رپورٹس جاری کی ہیں اور مجھے یاد نہیں پڑتا گذشتہ چند سال میں ایسی اہم رپورٹس جاری کی گئی ہوں۔" آئیزنکوٹ نے کہا کہ پہلی رپورٹ خطے میں اسرائیل کی ڈیٹرنس خطرناک حد تک کم ہو جانے کے بارے میں وارننگ پر مشتمل ہے جبکہ دوسری رپورٹ میں نئی ممکنہ جنگ کے آغاز کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

صہیونی رکن کینسٹ ایڈی آئیزنکوٹ نے اپنے مقالے میں لکھا کہ ملٹری انٹیلی جنس کی رپورٹ میں ایسی نئی جنگ شروع ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جو 2006ء کی جنگ سے کئی گنا زیادہ وسیع اور شدید ہو گی اور ان دنوں اس کا امکان مزید بڑھ گیا ہے۔ آئیزنکوٹ نے اپنے مقالے میں اسرائیل کے اندرونی حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا: "موسم گرما 2023ء میں ہمارے لئے سب کچھ واضح اور آشکار ہے۔ ہر اسرائیلی اس حقیقت کو سمجھ رہا ہے کہ اندرونی اختلافات اور گروہ بندی اسرائیل کے وجود کیلئے خطرہ بن چکا ہے۔ کابینہ کے ہر وزیر کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ ہمیں جو کچھ موسم گرما 1973ء میں پیش آیا تھا آج موسم گرما 2023ء میں دہرایا جا رہا ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ ہم ایسی حالت میں نئی جنگ کے قریب جا رہے ہیں جب نہ تو ہم ماضی جتنا تیار ہیں اور نہ ہی ہمارے اندر ضروری اتحاد اور ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔"

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .