حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ نے یوکرین کے خلاف جنگ میں بچوں کی ہلاکتوں پر روس کی فوج اور اس کے اتحادی مسلح گروہوں کو شرمناک فہرست میں ڈال دیا ہے، لیکن صہیونی افواج کو اس فہرست سے باہر کر دیا ہے، صرف گزشتہ سال 40 سے زائد فلسطینی بچوں کو قتل کرنے کے باوجود اسے اس فہرست سے باہر رکھا گیا ہے، تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں نے بارہا اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی بچوں کی ہلاکتوں پر اسرائیل کو بلیک لسٹ کرے۔
جمعرات کو اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے اسرائیل کو اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ سے باہر رکھنے کے فیصلے کو "بڑی غلطی" قرار دیا۔
جنگی علاقوں میں بچوں کے ساتھ سلوک کے بارے میں اقوام متحدہ کی سالانہ رپورٹ کو دیکھتے ہوئے، گٹیرس نے کہا کہ وہ 2022 میں یوکرین میں بچوں کے خلاف تشدد کے بارے میں فکر مند ہیں۔ اس رپورٹ کو دیکھنے والے بعض باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال یوکرین میں 477 بچے مارے گئے۔
دوسری جانب یوکرین کی مسلح افواج نے 175 بچوں کو معذور کر دیا اور سکولوں اور ہسپتالوں پر 212 حملے کئے،لیکن یوکرین کی فوج اس فہرست میں شامل نہیں تھی۔
جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے رپورٹ میں کہا ہے کہ انہیں 2022 میں صہیونی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے فلسطینی بچوں کی تعداد پر بہت تشویش ہے لیکن اس کے باوجود اسرائیل کو اس فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔
اس رپورٹ کے مطابق 2022 میں اسرائیلی فوجیوں نے 42 فلسطینی بچوں کو شہید اور 933 کو زخمی کیا، اور 2021 میں اسرائیلی فوج نے 78 فلسطینی بچوں کو شہید کیا۔
آپ کا تبصرہ