حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مطابق سال 1948 میں صہیونی رژیم کی تشکیل کے وقت سے دنیا بھر سے یہودیوں کو یہاں لانے اور آباد کرنے کی کاوش ہوتی رہی ہے۔
مقبوضہ علاقوں میں یہودی ہجرت کا مقصد یہاں پر فلسطینی آبادی کو اقلیت تبدیل کرنے کی سازش کی گیی اور ہولوکاسٹ کے نام پر صہیونی آبادی کاری کی کوشش کی گیی تاکہ آبادی کی بافت کو تبدیل کیا جاسکے۔
ان تمام مسائل کے باوجود جو اس رژیم میں موجود ہیں آخری سالوں میں ہجرت کا مسئلہ اٹھتا آرہا ہے اور بہت سے یہودی جو یہاں ہجرت کرکے آگیے تھے اب دوبارہ اس سرزمین سے واپسی پر سنجیدگی سے سوچ رہے ہیں۔
انفلیشن اور مہنگائی کے علاوہ دیگر سیکورٹی مسائل ان چیزوں میں شامل ہیں کہ یہودی یہاں سے جانے میں عافیت سمجھتے ہیں۔
خبررساں ادارہ Middle East Monitor، لکھتا ہے: «سال 2023 سے یہودیوں کی ہجرت میں خاطر خواہ کمی آئی ہے اور اسکی ایک اہم وجہ مہنگائی اور انفلیشن ہے.»
حالیہ عدالتی اصلاحات سے شئیر مارکیٹ کے علاوہ بہت سے دیگر شعبوں میں حالت ابتری کی سمت گامزن ہے۔
مقبوضہ علاقوں میں سیاسی اختلافات پر عدالتی اصلاحات نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور اس سرزمین پر یہودی سرزمین کا خواب اب خواب ہی بننے کی سمت جارہا ہے۔