حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، 2024 میں تل ابیب کی غزہ پٹی کے خلاف نسل کشی کی جنگ کے نتیجے میں 82 ہزار سے زائد اسرائیلیوں نے مقبوضہ علاقوں کو چھوڑ دیا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، بڑی تعداد میں اسرائیلی مستقل طور پر بیرون ملک منتقل ہو چکے ہیں۔
صہیونی حکومت کے مرکزی شماریاتی ادارے کے مطابق، 2024 میں 82,700 افراد مقبوضہ علاقوں سے ہجرت کر گئے، جب کہ صرف 23,800 افراد اسرائیل واپس آئے۔ ادارے نے اس بڑے پیمانے پر ہجرت کی کوئی خاص وجہ بیان نہیں کی، تاہم اسرائیلی میڈیا کی سابقہ رپورٹس کے مطابق، ان ہجرتوں کو لبنان، غزہ اور یمن سے ہونے والے میزائل حملوں سے جوڑا جا رہا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق، اسرائیل کی کل آبادی 10.027 ملین تک پہنچ گئی ہے، جس میں 7.7 ملین یہودی، 2.1 ملین عرب اور 216,000 غیر ملکی شامل ہیں۔
صہیونیوں کی ہجرت کے اسباب
مقبوضہ علاقوں کو چھوڑنے والے اسرائیلیوں کی تعداد میں اضافے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں:
1. سیکیورٹی خدشات: غزہ میں جاری جنگ اور دیگر تنازعات نے اسرائیلیوں میں عدم تحفظ کا احساس پیدا کیا ہے۔ "طوفان الاقصی" نامی آپریشن نے اسرائیلی شہریوں کے لیے سیکیورٹی اور حکومتی کارکردگی کے حوالے سے خدشات کو بڑھا دیا، جس کے نتیجے میں بہت سے لوگوں نے ہجرت کا فیصلہ کیا۔
2. سیاسی تناؤ: حکومتی عدالتی اصلاحات اور وزیراعظم نیتن یاہو کی پالیسیوں پر عوام کی مایوسی بھی ایک اہم وجہ ہے۔ سیکولر اور لبرل طبقات کا ماننا ہے کہ حکومتی اقدامات نے معاشرتی معاہدے کو نقصان پہنچایا ہے۔
3. معاشی عوامل: بہتر ملازمتوں اور معاشی استحکام کی تلاش میں اسرائیلیوں کی ایک بڑی تعداد بیرون ملک منتقل ہو رہی ہے۔ شیکل کی گرتی ہوئی قدر اور سیاسی فیصلوں سے پیدا ہونے والے معاشی مسائل بھی اس رجحان کو ہوا دے رہے ہیں۔
4. معاشرتی تبدیلیاں: معیار زندگی میں ممکنہ گراوٹ، اور بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال نے بھی ہجرت کے رجحان کو تقویت دی ہے۔
حکومت مخالف مظاہرے
تل ابیب اور دیگر علاقوں میں جاری عوامی مظاہروں نے اسرائیل کے اندرونی مسائل کو مزید واضح کیا ہے۔ شہری غزہ میں جنگ کے خاتمے اور حماس کے قبضے میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بیرون ملک پاسپورٹ کے حصول کا رجحان
ایک اور نمایاں پہلو یہ ہے کہ اسرائیلی شہری بڑی تعداد میں غیر ملکی پاسپورٹ حاصل کر رہے ہیں تاکہ ممکنہ سیاسی اور سماجی عدم استحکام کے پیش نظر بیرون ملک ہجرت کا راستہ محفوظ بنایا جا سکے۔
یہ تمام عوامل اسرائیل کے استعماری منصوبے کو ایک بڑے بحران سے دوچار کرتے نظر آتے ہیں، جہاں نہ صرف بیرونی بلکہ اندرونی سطح پر بھی چیلنجز بڑھتے جا رہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ