حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہفتے کے روز سیکڑوں افراد نے صیہونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف تل ابیب میں ایک بار پھر مظاہرہ کیا، مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے بعد احتجاج پرتشدد ہو گیا جس میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
احتجاج میں غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ بھی موجود تھے، جنہوں نے نیتن یاہو کے استعفے اور قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کیا۔
دو روز قبل بھی اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ اور رشتہ داروں نے تل ابیب میں سڑک بلاک کر کے جنگ کے خاتمے اور مغویوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
ادھر حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کی آزادی کے لیے ہونے والے مذاکرات اس کے بیروت میں قائم دفتر کے سربراہ صالح العاروری کی شہادت کے بعد روک دیے گئے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ 7 اکتوبر کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں حماس کے آپریشن کے بعد صیہونی حکومت نے غزہ کے خلاف ایک جامع جنگ شروع کی تھی، تین ماہ سے جاری اس جنگ میں جہاں 22 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں وہیں صہیونی فوج کو بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔