۱۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 30, 2024
علامہ امین شہیدی

حوزہ/ امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے سانحہ کرمان میں شہید ہونے والے مومنین اور متاثرہ خانوادوں کے ساتھ ہمدردی و یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے شہداء کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے سانحہ کرمان میں شہید ہونے والے مومنین اور متاثرہ خانوادوں کے ساتھ ہمدردی و یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے شہداء کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

سربراہ امت واحدہ پاکستان کے تعزیتی پیغام کا متن مندرجہ ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

"مومنین میں ایسے بھی مرد میدان ہیں جنہوں نے اللہ سے کئے وعدہ کو سچ کر دکھایا ہے۔ ان میں بعض اپنا وقت پورا کرچکے ہیں اور بعض اپنے وقت کا انتظار کر رہے ہیں اور ان لوگوں نے اپنی بات میں کوئی تبدیلی نہیں پیدا کی ہے۔" (الاحزاب:23)

شہید قاسم سلیمانی کی چوتھی برسی کے موقع پر کرمان میں ہونے والے دو دھماکوں میں اب تک سو کے قریب مومن مجاہد انسانوں کی شہادت کی اطلاع موصول ہوئی ہے اور بہت بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ یہ عظیم جرم یقینی طور صہیونی اسرائیل اور ان کے داعش جیسے حواریوں کی کارستانی ہے جو ایک طرف فلسطین, دوسری طرف شام, تیسری طرف لبنان اور چوتھی طرف ایران کے اندر دہشت گردی کے ذریعہ مقاومت کا راستہ روکنے کے درپے ہیں۔ مقاومت یعنی بیداری, مومنین کا ظالم انسانوں کے مقابلہ میں کھڑے ہو جانا, خالی ہاتھوں لیکن ایمان کی قوت کے ساتھ اپنے سے بڑے دشمن کے مقابلہ میں استقامت کا مظاہرہ کرنا اور مادی وسائل کی جگہ اللہ کی مدد پر ایمان رکھتے ہوئے تدبیر اور سمجھ بوجھ کے ساتھ دشمن کی یلغار کا مقابلہ کرنا۔ اس وقت پوری دنیا جاگ چکی ہے اور اسے علم ہے کہ امریکہ, یورپ اور ان کے زیر سرپرستی سانس لینے والا صہیونی اسرائیل, غزہ میں کس قسم کی بربریت اور دہشت گردی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ یہی اسرائیل اس وقت ایران میں دھماکے کرانے کے ساتھ فلسطین لبنان اور شام میں مجاہدین اور عوام کو دہشت گردی کا نشانہ بنا رہا ہے۔ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ حق و باطل کی لڑائی عروج پر ہے اور تمام خدا پرست قوتیں اہل حق کے ساتھ کھڑی ہیں۔ اس وقت عالم انسانیت کی تمام تر ہمدردیاں حماس اور مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ہیں۔ اسرائیل کو اپنی رسوائی اور شکست نظر آ رہی ہے اور وہ اندرونی طور پر مشکلات, خلفشار اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ ایسے میں اپنے لوگوں کی توجہ اندرونی معاملات سے ہٹانے اور ایران و مقاومت میں موجود قوتوں کو نشانہ بنا کر جنگ میں اپنی کامیابی دکھانے کے لئے ہر وہ حربہ استعمال کر رہا ہے جس کو نہ اقوام عالم کے قوانین مانتے ہیں اور نہ اقوام متحدہ کے۔ اور نہ ہی ایسے حربوں کو انسانی حقوق کے حوالہ سے کسی طرح کی حمایت حاصل ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان حربوں کا ایک ہی جواب ہے کہ مسلم قوتیں پوری طاقت کے ساتھ کھڑی ہوں اور اسرائیل و صہیونیت کے مقابلہ میں اپنی یکجہتی کا اظہار کریں۔ اس سانحے میں اب تک اندازا سو سے زائد لوگ شہید ہو چکے ہیں۔ فلسطین ہی کی طرح سے وہاں پر سینکڑوں گھرانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ہم سب کی ہمدردیاں شہدا اور زخمیوں کے ساتھ ہیں اور دعا گو ہیں کہ خداوند متعال انہیں شفائے کاملہ عطا فرمائے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اتنے بڑے حادثہ کا پیغام یہ ہے کہ جہاں پر بھی حق کی آواز اٹھے گی, اس آواز کو دبانے کے لئے یہ انسان دشمن دہشت گرد کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں اور یہ ناپاک دشمن کہیں پر بھی انسانی اقدار کا خیال نہیں کریں گے۔ لیکن شہدا کا خون قوم کی مزید مضبوطی اور حق کی باطل پر مزید کامیابیوں کا ذریعہ بنے گا اور عوام کو دشمن کے مقابلہ میں مزید متحد کرے گا۔ جب شھداء کی تشیع جنازہ کا اجتماع ہوگا تو دنیا دیکھے گی کہ پوری عوام ان شہدا کے ساتھ کس طرح اظہار یکجہتی کرے گی۔ شہدا کا پاکیزہ خون لوگوں کے اندر یقینی طور پر جذبہ جہاد, جذبہ شہادت اور جذبہ عشق کو مزید شعلہ ور کرنے کا کام انجام دے گا۔ ان شا اللہ!

علامہ امین شہیدی نے کہا کہ شہدائے کرمان, شہدائے کربلا کے راستے پر اپنی جانیں دے چکے ہیں اور عالم اسلام اور محور مقاومت کے باقی لوگ بھی حق و باطل کے اس معرکہ میں انہی شہدا کے نقش قدم پر چلنے کے لئے تیار ہیں۔ چاہے ان کا تعلق عراق, ایران, شام, یمن یا فلسطین سے ہو۔ اللہ تبارک تعالی مظلوم کا حامی اور ظالم کا دشمن ہے۔ اگر مظلوم اپنی تمام قوت کے ساتھ دشمن کے مقابلہ میں کھڑے ہونے کے لئے تیار ہو تو وہ یقینا مظلوم کی مدد کرے گا اور شہدا کا خون مزید بیداری کا سبب بنے گا۔

ان شا اللہ!

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .