حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی حکومت نے "الشفا" میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر سمیت 50 فلسطینی شہریوں کو 7 ماہ کی اسیری کے بعد رہا کر دیا۔
فلسطینی اتھارٹی کی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے آج صبح خبر دی ہے کہ رہائی پانے والے ان 50 قیدیوں کو صیہونی حکومت نے 7 اکتوبر کے بعد گرفتار کیا تھا۔
اس رپورٹ کے مطابق رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں میں سے فرج السمونی نامی ایک شخص نے میڈیا کو بتایا کہ اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی حالت انتہائی خراب ہے۔
السمونی نے مزید کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کو 24 گھنٹے اذیتیں دی جاتی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جیلوں میں میڈیکل کے مسائل پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے قیدیوں میں چیچک اور دوسری متعدی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔
فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے ایک گھنٹہ بعد اسرائیلی حکومت کے داخلی سلامتی وزیر بن گویر نے الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر کی رہائی کی وجہ سے اس حکومت کی داخلی سلامتی سروس (شاباک) کے کمانڈر کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس رپورٹ کے ساتھ ہی الجزیرہ نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت نے الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابو سلیمہ اور ان کے ساتھ غزہ کےطبی عملہ اور کئی دیگر قیدی کو رہا کر دیا ہے، جو اس حکومت کی جیلوں میں 7 ماہ سے اسیر تھے۔
ابو سلیمہ ایک ماہر اطفال اور فلسطینی ڈاکٹروں میں سے ایک ہیں جنہیں صیہونی حکومت نے 23 نومبر کو گرفتار کر لیا تھا۔
ابو سلیمہ نے اپنی رہائی کے بعد صحافیوں کو بتایا: قیدی ایک ایسی بری صورتحال میں ہیں جو فلسطینی قوم نے 1947 سے اب تک نہیں دیکھی تھی، نئے اور پرانے دونوں قیدی سبھی کو جسمانی ٹارچر کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور کھانے پینے کے مسائل سے دوچار ہیں، لہذا ضروری ہے کہ قیدیوں کی رہائی کے لئے کوئی ٹھوس قدم اٹھایا جائے۔