حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، خبر ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ بہت قریب ہے، غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور قیدیوں کی منتقلی کے حوالے سے معاہدہ تقریباً طے پا گیا ہے، یہ معاہدہ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں طے پایا۔
صیہونی حکومت کو حماس کی اس شرط کے سامنے جھکنا پڑا ہے کہ غزہ کی پٹی کے شمالی علاقوں کے فلسطینی جو اسرائیلی حملوں کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے، انہیں اپنے گھروں کو واپس جانے کا موقع دیا جائے گا، تا ہم اسرائیل نے یہ شرط رکھی ہے کہ فوجی سروس کی عمر کے نوجوان ابھی شمالی غزہ میں اپنے گھروں کو واپس نہیں جائیں گے۔
اسرائیل نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ غزہ کی پٹی کو جانے والی انسانی امداد کی رقم میں اضافہ کیا جائے گا اور اسرائیل اس میں رکاوٹ نہیں ڈالے گا، اس کے ساتھ ہی بھاری گاڑیاں بھی غزہ کے مختلف علاقوں تک پہنچ سکیں گی اور اسرائیلی فوج زیادہ آبادی والے علاقوں سے نکل جائے گی، اس کے علاوہ اسرائیل نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ جاسوسی کی پروازیں روزانہ آٹھ گھنٹے کے لیے بند کی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے رضامندی ظاہر کی ہے کہ وہ حماس کے قیدیوں میں سے 40 خواتین اور بزرگ افراد کی رہائی کے بعد 400 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
اسرائیل نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ وہ ان فلسطینی قیدیوں کو بھی رہا کرے گا جنہیں اس نے دوبارہ گرفتار کیا ہے جنہیں اس کے فوجی گیلعاد شالیط کی رہائی کے لیے 2011 کے معاہدے کے تحت رہا کیا گیا تھا۔
دریں اثناء صہیونی جنگ کے وزیر یوآف گالانت نے کہا کہ تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بعد شمالی غزہ کی پٹی کے تمام باشندے واپس آجائیں گے، اسرائیل کی جنگی کابینہ نے ایک وفد پیرس بھیجا تھا اور اسے بہت سے اختیارات دیے تھے۔
فلسطینی مزاحمتی فورسز نے تقریباً 134 اسرائیلیوں کو قید کیا ہے، جب کہ اسرائیل نے اپنی جیلوں میں کم از کم 8,800 فلسطینی قید ہیں۔