۲۳ آذر ۱۴۰۳ |۱۱ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 13, 2024
1

حوزہ/ عالمی عدالت انصاف میں صیہونی حکومت کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ دائر کرنے کے بعد جنوبی افریقہ نے ایک بار پھر عدالت سے رجوع کرتے ہوئے غزہ کے شہر رفح پر صیہونی حکومت کی فوجی کارروائی روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عالمی عدالت انصاف میں صیہونی حکومت کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ دائر کرنے کے بعد جنوبی افریقہ نے ایک بار پھر عدالت سے رجوع کرتے ہوئے غزہ کے شہر رفح پر صیہونی حکومت کی فوجی کارروائی روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت کو بتایا ہے کہ اسرائیل رفح میں بڑے پیمانے پر طاقت کا استعمال کرنا چاہتا ہے جس سے بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی جان جائے گی، لہٰذا عدالت اسے روکنے کے لیے اقدامات کرے۔

صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ رفح میں زمینی کارروائی دو ہفتوں کے اندر شروع کر دی جائے گی،انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ماہ رمضان سے قبل حماس کے عسکری ونگ کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔

اس وقت رفح میں صیہونی حکومت کے فوجی آپریشن کے منصوبے کی پوری دنیا میں مذمت کی جا رہی ہے، نیتن یاہو سمیت صیہونی حکام کا یہ فیصلہ اس قدر غیر انسانی ہے کہ صیہونی حکومت کے حامیوں نے بھی اس فیصلے کی مخالفت شروع کر دی ہے اور صیہونی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اس انتہائی آبادی والے علاقے میں فوجی آپریشن کا خیال اپنے ذہن سے نکال دے۔

اقوام متحدہ نے صیہونی حکومت کے اس منصوبے کے بارے میں سخت وارننگ دی ہے، اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مارٹن گریفتھس نے منگل کے روز عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ اگر صیہونی حکومت نے رفح میں فوجی کارروائی کی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ برداشت نہیں کیا جا سکتا کہ صیہونی حکومت اس معاملے میں بین الاقوامی سطح پر اٹھائے جانے والے مطالبات کو نظر انداز کرے، صیہونی حکومت کی یہ کارروائی بڑے پیمانے پر عام لوگوں کی جانوں کے ضیاع کا باعث بنے گی۔ گریفتھس نے کہا کہ اس وقت غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی رفح میں جمع ہے اور وہ انتہائی خطرناک صورتحال سے گزر رہے ہیں، اس صورتحال میں صیہونی حکومت کی طرف سے رفح میں فوجی آپریشن ایک المیہ پیدا کرے گا، اتنے سارے مظاہروں اور انتباہات کے باوجود شواہد بتاتے ہیں کہ صیہونی حکومت عنقریب رفح میں فوجی آپریشن شروع کرنے والی ہے اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ اس سے بہت خراب صورتحال پیدا ہو جائے گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .