حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، 3 امریکی اہلکاروں نے پولیٹیکو کو نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ اگر اسرائیل رفح میں کارروائی کرتا ہے تو تل ابیب کے خلاف واشنگٹن کی طرف سے کوئی سرزنش نہیں ہوگی۔
بہت سے ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی ممکنہ کارروائی غزہ کی پٹی کے 2.3 ملین لوگوں میں سے نصف سے زیادہ کی زندگیوں کو شدید خطرے میں ڈال دے گی جنہوں نے "رفح" شہر میں پناہ لی ہے۔
اگر چہ بائیڈن حکومت کے کچھ اہلکار غزہ میں قتل عام پر اظہار تشویش کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود وائٹ ہاؤس کی طرف سے اس مہلک فوجی آپریشن کو روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی جا رہی ہے جس میں اب تک 28 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے پیر کو رفح میں بڑے پیمانے پر شہریوں کے ہلاک ہونے کے امکان پر تشویش کا اظہار کرنے کے بعد ایک رپورٹر کے اس سوال پر کہ آیا واشنگٹن نے اپنے اتحادی تل ابیب کو فوجی امداد بند کرنے کی دھمکی دی تھی؟ کے جواب میں کہا: ہم اسرائیل کی حمایت جاری رکھیں گے اور اسے ضروری آلات و امداد مہیا کراتے رہیں گے۔
اس کے ایک دن بعد، ایک اور سوال کے جواب میں کہ اگر اسرائیل نے رفح پر حملہ کیا تو امریکہ کا ردعمل کیا ہوگا؟ جان کربی نے کہا: میں فعلاً اگر مگر میں نہیں پڑنا چاہتا۔