حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہزاروں اسرائیلی شہریوں نے اتوار کے روز تل ابیب، یروشلم اور دیگر شہروں میں مظاہرے کرتے ہوئے حکومتِ نتانیاہو کی جانب سے غزہ میں قیدیوں کی رہائی میں ناکامی پر شدید اعتراض کیا۔
اسرائیلی اخبار ہارٹز کے مطابق، یہ احتجاجات حالیہ جنگی تنازع کے پس منظر میں شدت اختیار کر چکے ہیں، جو ۱۳ جون کو ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد شروع ہوا۔ اس ۱۲ روزہ جنگ میں اسرائیل کی جانب سے ایرانی ایٹمی تنصیبات، فوجی مراکز اور حتیٰ کہ عام شہریوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، جب کہ ایران کی جوابی دفاعی کارروائیوں میں عبرانی یونیورسٹی یروشلم کے اعداد و شمار کے مطابق کم از کم ۳۴۰۰ اسرائیلی زخمی ہوئے۔ ہلاکتوں کی تعداد تاحال صیہونی حکام نے واضح نہیں کی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ حماس بارہا عندیہ دے چکی ہے کہ اگر اسرائیل جنگ بندی کرے، غزہ سے پسپائی اختیار کرے اور فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرے تو وہ تمام اسرائیلی قیدیوں کو بیک وقت رہا کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن حکومت اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے بجائے جنگ کو طول دینے کی پالیسی پر کاربند ہے۔
اسرائیلی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم بنیامین نتانیاہو اپنی سیاسی کرسی بچانے کے لیے جنگ اور نسل کشی کو جاری رکھنا چاہتے ہیں، حالانکہ عالمی سطح پر اسرائیل کو جنگ بندی پر آمادہ کرنے کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی افواج نے اکتوبر ۲۰۲۳ سے اب تک غزہ میں جاری جارحیت کے دوران ۵۶ ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا ہے، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، جب کہ عالمی برادری کی جانب سے مسلسل جنگ بندی کے مطالبات کو نظرانداز کیا جا رہا ہے









آپ کا تبصرہ