حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایک صہیونی اخبار نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیلی منصوبہ، جس کے تحت دو ماہ کے اندر غزہ شہر سے تقریباً دس لاکھ فلسطینیوں کو جبری طور پر نکالنے کی بات کی گئی تھی، عملی طور پر ناممکن ہے۔
عبری زبان کے اخبار معاریو نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ یہ منصوبہ نہ صرف لاجسٹک اور انتظامی اعتبار سے بلکہ سیاسی اور عسکری لحاظ سے بھی غیر قابلِ عمل ہے۔
رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ غزہ میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی زندگیاں شدید خطرے میں ہیں اور اگر اسرائیلی فوج کسی غلط قدم اٹھاتی ہے تو ان قیدیوں کے قتل یا سزائے موت دیے جانے کا امکان موجود ہے۔
معاریو نے مزید لکھا کہ یہ امکان ہے کہ سیکڑوں ہزار فلسطینی غزہ کے اندر ہی باقی رہیں، جیسا کہ ماضی کی فوجی کارروائیوں میں ہوا تھا، اور اس صورتحال سے اسرائیل کے لیے مسائل کئی گنا بڑھ جائیں گے۔
اخبار نے اعتراف کیا کہ حتیٰ کہ اگر اسرائیل غزہ پر کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب بھی ہو جائے تو حماس ختم نہیں ہوگی، بلکہ اپنی حکمتِ عملی بدل کر گوریلا جنگ شروع کرے گی، جو اسرائیل کے لیے ایک طویل اور پیچیدہ چیلنج میں تبدیل ہو جائے گا۔
رپورٹ کے آخر میں معاریو نے لکھا کہ اسرائیل ایک بڑے مخمصے میں پھنس چکا ہے، کیونکہ اگر فوجی کارروائیاں جاری رہتی ہیں تو اسرائیل کو اپنے قیدیوں کی رہائی کو قربان کرنا پڑے گا اور ان کی بازیابی کو اپنی ترجیحات میں شامل نہیں رکھ سکے گا۔









آپ کا تبصرہ