اتوار 29 جون 2025 - 14:24
اسرائیلی فوجیوں کا کھلا اعتراف: غزہ کی جنگ نہیں ختم ہونے والی، بلکہ غیر انسانی اور تباہ کن بن چکی ہے

حوزہ/ اسرائیلی فوج کے بعض اہلکاروں نے غزہ میں ڈیوٹی دینے سے انکار کر دیا ہے اور وہ غزہ کی صورتحال اور جنگ کے تسلسل پر شدید تنقید کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں اخلاقی طور پر ان کے لیے فوجی خدمات انجام دینا ممکن نہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فوج کے ایک افسر نے، جو "کپتان" کے عہدے پر فائز ہے اور غزہ میں مزید فوجی خدمت سے انکار کر چکا ہے، برطانوی اخبار ٹائمز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا: "میں اس نہ ختم ہونے والی جنگ، بے گناہ عام شہریوں کی ہلاکتوں، اور جنگی قیدیوں کے ساتھ ہونے والی بے حسی سے خوفزدہ ہوں۔"

اس کا کہنا تھا: "اخلاقی اعتبار سے میں اس جنگ میں مزید شامل نہیں ہو سکتا، جب تک کہ اس صورتحال میں کوئی بنیادی تبدیلی نہ آئے۔"

اسرائیلی افسر نے اعتراف کرتے ہوئے کہا: "ہمیں یہ کہا جاتا ہے کہ غزہ میں انسانی المیے کو روکنا اس آپریشن کا مقصد ہے، لیکن جو کچھ ہم روز دیکھ رہے ہیں وہ اس دعوے سے بالکل مختلف ہے۔"

اس نے مزید کہا: "ہمیں بتایا گیا کہ اس جنگ کا مقصد حماس کو ختم کرنا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ حماس آج بھی موجود ہے اور ختم نہیں ہوئی۔"

اسی سلسلے میں، اسرائیلی فوج کے ریزرو یونٹ (ذخیرہ فوج) میں خدمات انجام دینے والے ایک ماہرِ سماجی امور نے بھی ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: "میں نے رفح میں صرف آگ، قتل و غارت، اور عوام کی جبری نقل مکانی دیکھی۔ اسرائیلی فوج نے اب غزہ کے لوگوں کو انسان سمجھنا ہی چھوڑ دیا ہے۔"

اس ماہر کا کہنا تھا کہ: "ریزرو فوجیوں کی ذہنی حالت بدترین سطح پر پہنچ چکی ہے، اور فوجی خدمت میں رضاکارانہ شرکت کرنے والوں کی تعداد آدھی رہ گئی ہے۔"

یہ اعترافات نہ صرف اسرائیلی فوج کے اندر بڑھتی ہوئی بے چینی اور اندرونی خلفشار کی نشاندہی کرتے ہیں، بلکہ یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ غزہ پر جاری حملوں کو خود اسرائیلی فوج کے کچھ اہلکار بھی ظالمانہ اور غیر انسانی سمجھنے لگے ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha