شکست فاش کے بعد، غاصب اسرائیل کی ایران مخالف مہم

حوزہ/ جنگی محاذ پر ایران کے ہاتھوں بد ترین شکست کھانے کے بعد اسرائیل نے اب ایران کے خلاف پروپگنڈہ مہم شروع کی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کو ان رہائشی علاقوں کا دورہ کرایا جارہا ہے جو مبینہ طور پر ایران کے میزائل اور ڈرونز حملوں کی زد میں آئے۔ اسرائیل یہ تاثر قائم کرنے کی کوشش کررہا ہےکہ ایران ایسا ملک ہے جس کی نظر میں انسانی جانوں کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ مزے کی بات یہ ہےکہ ایران کے خلاف اس قسم کا پروپگنڈہ اسرائیل کر رہا ہے جس نے غزہ میں رہائشی علاقوں کو تباہ و برباد کردیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی| جنگی محاذ پر ایران کے ہاتھوں بد ترین شکست کھانے کے بعد اسرائیل نے اب ایران کے خلاف پروپگنڈہ مہم شروع کی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کو ان رہائشی علاقوں کا دورہ کرایا جارہا ہے جو مبینہ طور پر ایران کے میزائل اور ڈرونز حملوں کی زد میں آئے۔ اسرائیل یہ تاثر قائم کرنے کی کوشش کررہا ہےکہ ایران ایسا ملک ہے جس کی نظر میں انسانی جانوں کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ مزے کی بات یہ ہےکہ ایران کے خلاف اس قسم کا پروپگنڈہ اسرائیل کر رہا ہے جس نے غزہ میں رہائشی علاقوں کو تباہ و برباد کردیا۔

اسرائیل کے ہاتھ پچپن ہزار فلسطینیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ اسرائیل غیر ملکی میڈیا کو رہائشی علاقوں کا دورہ تو کرا رہا ہے لیکن وہ ایران کے ہاتھوں تباہ عسکری اور تکنیکی اہمیت کی حامل تنصیبات کے شدید نقصان کو میڈیا کی نظروں سے چھپائے ہوئے ہے۔

13 جون 2025ء کو اسرائیل کی جانب سے ایران کے جوہری اور عسکری تنصیبات پر اچانک فضائی حملوں نے مشرق وسطیٰ میں ایک نئی جنگ کو جنم دیا۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ یہ حملے ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے ضروری تھے، جو اس کے لیے وجودی خطرہ ہے۔ تاہم، ایران نے ان حملوں کا سخت جواب دیا اور اسرائیل کے فوجی اور شہری اہداف پر سینکڑوں بیلسٹک میزائل اور ڈرونز سے حملے کیے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق، ان حملوں میں حیفا کی تیل ریفائنری اور بن گوریون ایئرپورٹ جیسے اہم فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ اس کے جواب میں، اسرائیل نے ایک پروپیگنڈا مہم شروع کی، جس کا مقصد ایران کو شہری علاقوں پر حملوں کا ذمہ دار ٹھہرا کر عالمی رائے عامہ کو اپنے حق میں کرنا ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ ایرانی حملوں نے تل ابیب، حیفا، بیئرشیبا، اور رشون لیزیون جیسے شہری علاقوں کو نشانہ بنایا، جس سے رہائشی عمارتیں تباہ ہوئیں اور کم از کم 24 شہری ہلاک ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ اسرائیل غیر ملکی میڈیا کو متاثرہ رہائشی علاقوں کے دورے کرا رہا ہے جہاں مبینہ طور پر ایرانی حملوں سے تباہی ہوئی۔۔ اسرائیلی نائب وزیر خارجہ شاران ہاسکل نے ایران پر الزام لگایا کہ اس نے جان بوجھ کر ہسپتال کو نشانہ بنایا، حالانکہ ایران نے کہا کہ اس کا ہدف قریبی فوجی کمانڈ سینٹر تھا۔ اس پروپیگنڈا کا مقصد ایران کو ایک “امن دشمن” اور “انسانی جانوں کی قدر نہ کرنے والا” ملک کے طور پر پیش کرنا ہے۔

دوسری جانب، اسرائیل اپنے عسکری نقصانات کو چھپانے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔ ایرانی حملوں نے اسرائیل کے فضائی دفاع، بشمول آئرن ڈوم سسٹم، کو شدید چیلنج کیا۔ ایران نے دعویٰ کیا کہ اس نے اسرائیل کے فوجی اہداف، جیسے کہ ہسپتالوں کے نیچے چھپے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز، کو نشانہ بنایا۔ تاہم، اسرائیل نے اپنے فوجی نقصانات کی تفصیلات جاری نہیں کی ہیں، اسرائیل یہ نہیں بتا رہا ہے کہ کتنی فوجی تنصیبات تباہ ہوئیں یا کتنے فوجی ہلاک ہوئے۔ ایک اسرائیلی فوجی عہدیدار نے بی بی سی کو بتایا کہ ایران کے حملوں سے کم از کم 22 میزائل اسرائیل کے دفاعی نظام کو چھید کر شہری علاقوں تک پہنچے، لیکن فوجی تنصیبات کے نقصانات پر سرکاری بیانات جاری نہیں کیے گئے۔ یہ حرکت اسرائیل کی اس حکمت عملی کا حصہ ہے کہ وہ اپنی کمزوریوں کو عالمی برادری سے چھپائے اور ایران کو وحشی حملہ آور کے طور پر پیش کیا جائے۔

اسرائیل کی اس پروپیگنڈا مہم کی سب سے بڑی منافقت اس کے اپنے اقدامات سے عیاں ہوتی ہے۔ اسرائیل وہ ملک ہے جس نے غزہ میں 7 اکتوبر 2023ء سے شروع ہونے والی جنگ میں رہائشی علاقوں، اسکولوں، ہسپتالوں، اور امدادی اداروں کو بے دریغ نشانہ بنایا۔ حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق، غزہ میں اسرائیلی حملوں سے 55,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے، جن میں ہزاروں بچے اور خواتین شامل ہیں۔ الشفا ہسپتال اور دیگر طبی مراکز کو بار بار نشانہ بنایا گیا، اور امدادی کارکنوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ان حملوں کو “فلسطینیوں کے خلاف جاری نسل کشی” کا حصہ قرار دیا۔ اس کے باوجود، اسرائیل ایران پر شہری علاقوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگا رہا ہے، جو اس کی اپنی تباہ کاریوں کے مقابلے میں ایک واضح منافقت ہے۔

ایران نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ اس کے حملے صرف فوجی اہداف پر مرکوز تھے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کا دعویٰ کہ ایران نے شہری علاقوں کو نشانہ بنایا، “بے بنیاد پروپیگنڈا” ہے جو اس کی جارحیت کو جواز فراہم کرنے کے لیے پھیلایا جا رہا ہے۔ ایران نے یہ بھی الزام لگایا کہ اسرائیل نے تہران کے فرحزاد علاقے میں ایک رہائشی عمارت پر حملہ کیا، جس میں 60 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 29 بچے شامل تھے۔اس پروپیگنڈا کی جنگ نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے غیر ملکی میڈیا کو متاثرہ علاقوں کے دورے کروانا اور ایران کو انسان دشمن قرار دینا ایک نفسیاتی حکمت عملی ہے، جس کا مقصد عالمی حمایت حاصل کرنا اور اپنے فوجی اور عسکری نقصانات کو چھپانا ہے۔ لیکن اس نے غزہ میں جو کیا دنیا اس اچھی طرح واقف ہے۔ اسکے پروپگنڈہ سے ایران کو کوئی نقصان ہونے والا نہیں ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha