۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
خاطره‌ای از کودک اسرائیلی آزاد شده از دست حماس

حوزہ/ فلسطینی مزاحمتی قوتوں سے رہائی پانے والے ایک اسرائیلی بچے کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسے تسبیح پڑھنا سکھایا، جو کہ بہت لذت بخش تھا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی مزاحمتی قوتوں سے آزاد ہونے والے اسرائیلی بچے نے ایک انٹرویو میں کہا:حماس کے نوجوانوں نے مجھے تسبیح پڑھنا سکھایا، جو کہ بہت لذت بخش تھا۔

اس گفتگو کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے:

- کیا آپ نے کچھ عربی زبان بھی سیکھی؟

-تھوڑا بہت

- مثلاً کیا سیکھا؟

-خیار

-اس کا معنی کیا ہے؟

- خیار یعنی خیار

- آپ نے کہا کہ کوئی دعا بھی ہے جو تسبیح میں پڑھی جاتی ہے؟

- تسبیح؟

- نماز

- ان کے لوگوں کے پاس ایک ہار کے مانند کوئی چیز ہوتی ہے جسے وہ تسبیح کہتے ہیں۔

-تسبیح؟

- جی ہاں، وہ اسے تسبیح کہتے ہیں اور مجھے انہوں نے سکھایا کہ میں نماز پڑھتے وقت کیا پڑھوں، میرے لئے سچ میں بہت لذت بخش تھا، انہوں نے مجھے سکھایا کہ میں نماز پڑھتے وقت ’’ سبحان الله و الحمد لله و لا اله الا الله والله اکبر‘‘ پڑھوں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .