حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی حکومت نے ایک بار پھر فلسطینی قیدیوں کی آزادی میں رکاوٹ ڈال دی، فلسطینی تنظیم "الاسیر" کے مطابق، صہیونی حکام نے من گھڑت وجوہات کی بنا پر 46 قیدیوں کی رہائی پر روک لگا دی ہے کہ جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
الاسیر کی ترجمان امانی سراحنہ کے مطابق، صہیونی حکام نے جمعرات کی صبح 602 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا، مگر غزہ کے 46 قیدی، جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں، کو آزاد نہیں ہونے دیا۔
صہیونی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ جب تک چار اسرائیلی قیدیوں کی شناخت کی تصدیق نہیں ہو جاتی، فلسطینی قیدیوں کی مکمل رہائی ممکن نہیں۔ اس وقت صہیونی حکومت کا کہنا ہے کہ 59 اسرائیلی قیدی اب بھی فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے قبضے میں ہیں، جب کہ اسرائیلی جیلوں میں 10 ہزار سے زائد فلسطینی، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، قید ہیں۔
واضح رہے کہ جنوری 2025 میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا، جسے تین مراحل میں مکمل ہونا تھا، ہر مرحلہ 42 روز پر مشتمل ہے۔ تاہم، اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے دوسرے مرحلے کے مذاکرات کو روک رکھا ہے، کیونکہ اس مرحلے میں جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کی شرط شامل ہے۔
اسی طرح 7 اکتوبر 2023 سے لے کر جنوری 2025 تک اسرائیل نے غزہ میں شدید بمباری اور فوجی کارروائیوں کے ذریعے بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کا قتل عام کیا، جس میں 160,000 سے زائد افراد شہید و زخمی ہوئے، جب کہ 14,000 سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔
بین الاقوامی عدالت انصاف نے 21 نومبر کو نیتن یاہو اور سابق صہیونی وزیر یوآو گالانت کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہونے پر گرفتاری کا حکم جاری کیا تھا۔
آج کے تبادلے میں رہا کیے جانے والے 642 فلسطینیوں میں سے 12 کا تعلق غزہ سے تھا، جب کہ 40 قیدی مغربی کنارے سے اور 97 قیدیوں کو فلسطین سے جلاوطن کر دیا گیا۔ تاہم، اب بھی 46 قیدی اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں، جس کی وجہ سے ساتویں مرحلے کا تبادلہ مکمل نہیں ہو سکا۔
آپ کا تبصرہ