حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، ایران کے علمائے اہل سنت نے فلسطینی کاز اور جمہوری مزاحمت کے شہداء، خصوصاً شہید سید حسن نصراللہ کی تحسین و تکریم میں ایک بیانیہ جاری کیا ہے۔ جس کا خلاصہ حسب ذیل ہے:
بسم الله الرحمن الرحیم
"وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِینَ قُتِلُوا فِی سَبِیلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْیَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ یُرْزَقُون"
عظیم اسلامی امت آج ایک مجاہدِ کبیر، مردِ الٰہی شہید سید حسن نصراللہ اور ان کے ساتھی شہید سید ہاشم صفی الدین کی تدفین کے دہانے پر ہے۔
یہ وہ مخلص مجاہدین ہیں جنہوں نے خود کو فلسطین اور قدس شریف کے مقدس ہدف پر قربان کر دیا۔ وہ مجاہدین جو شہید اسماعیل ہنیہ اور شہید یحییٰ سنوار جیسے شہداء کے ساتھ امت اسلامی کی عزت و وقار کا باعث بنے۔
یہ عظیم شخصیات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مکتب کی تربیت یافتہ تھیں، جو نہ صرف میدانِ جہاد و استکبار ستیزی میں بلکہ سفارت کاری میں بھی امت مسلمہ کے لیے ایک مثال بنیں اور ہمیشہ کے لیے تاریخ میں زندہ رہیں گی۔
بے شک، اسلامی مزاحمت کے شہداء کے خون نے اسلامی مزاحمت کے محاذ کو مزید متحد اور مستحکم کر دیا اور دشمن کے خلاف اس کے عزم کو مزید بڑھایا۔
ان مجاہدین کی شہادت نے انہیں امت میں اور زیادہ زندہ کر دیا، یہاں تک کہ جدید ترین اسلحے سے لیس صہیونی دشمن، امریکہ کے مجرم حکمران اور ان کے حامی کفار و مغربی طاقتیں فلسطینی مزاحمت کے سامنے بے بس ہو گئیں۔ حقیقت میں، یہ شکست مغربی تمدن کے مقابلے میں اسلامی تمدن کی برتری کا اعلان تھی۔
لہذا، ہم ایران کے اہل سنت علماء کی حیثیت سے ان شہداء کی عظمت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے چند نکات پر زور دیتے ہیں:
1- امت مسلمہ کا بنیادی فریضہ
امت اسلامیہ کا بنیادی فرض فلسطین کے مسئلے کو زندہ رکھنا، قدس شریف اور مسجد الاقصیٰ کی آزادی کے لیے جدوجہد کرنا ہے جو کہ قرآنی اور الٰہی تعلیمات کا ایک لازمی حصہ ہے لہذا، فلسطین کے دفاع اور اس کی راہ میں شہادت صرف غزہ، مغربی کنارے اور دیگر فلسطینی مسلمانوں کے دفاع تک محدود نہیں بلکہ یہ پوری امت کی مقدس، قرآنی اور آسمانی شناخت کا دفاع ہے، جس سے پیچھے ہٹنے کا کسی کو حق حاصل نہیں۔
2- دشمن کی سازشوں کے خلاف بیداری
ان دنوں، دشمن سیاسی دباؤ اور سفارتی چالوں کے ذریعہ امت اسلامیہ کو فلسطین کے اصولی مؤقف سے پیچھے ہٹانے کے لیے کوشاں ہے۔ لہذا شہداء کے راستے کو جاری رکھتے ہوئے ہمیں دشمن کے منصوبوں کو بے نقاب کرنے اور سیاسی حالات کو مزاحمت کے حق میں بدلنے کی بھرپور کوشش کرنی ہو گی۔
3۔ ٹرمپ کی غزہ کے باشندوں کو ان کے وطن سے بےدخل کرنے کی سازش اور اس شیطانی منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے امت اسلامیہ کو بھرپور ردعمل دینا چاہیے۔
ان ایام میں اپنے شہید مجاہدین کی تکریم و انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے، خاص طور پر شہید سید حسن نصراللہ کے جنازے میں بھرپور شرکت کے ذریعہ امت مسلمہ کو فلسطین کی مکمل آزادی کے عہد کی تجدید کرنی چاہیے۔ بحر سے نہر تک آزادی کی جدوجہد میں استقامت دکھاتے ہوئے، جبری ہجرت کی سازش اور دو ریاستی منصوبے جیسے فریبانہ کوششوں کے خلاف ہوشیاری سے ڈٹ جانا ضروری ہے۔
4- عظیم مجاہد شہید سید حسن نصراللہ کی فلسطینی مزاحمت اور امت اسلامیہ کے لیے خدمات کبھی فراموش نہیں کی جائیں گی۔ فلسطینی مزاحمت کو مسلح کرنے اور تربیت دینے، صہیونی-امریکی منصوبوں کے خلاف ڈٹ جانے، غزہ کی مدد کے لیے ایک مضبوط پشت پناہ محاذ قائم کرنے اور اس محاذ کو محفوظ رکھنے کے لیے مالی، جانی اور اعتباری قربانیاں دینے جیسے اقدامات ان کی جدوجہد کا حصہ رہے ہیں اور بالآخرہ اپنے خون کا نذرانہ پیش کر کے انہوں نے قدس شریف کے مقدس ہدف پر اپنی وفاداری کو امر کر دیا۔
ہم دعا کرتے ہیں کہ قدس شریف کی آزادی اور باطل و استکبار کے مکمل زوال کا دن جلد آئے۔ بلاشبہ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "سُنَّةَ اللَّهِ الَّتِی قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلُ وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِیلًا"، مقاومت ہمیشہ زندہ تھی اور زندہ رہے گی۔ غزہ نے شجاعانہ فتح حاصل کی اور یہی سنت الٰہی ہے۔ خدا کا قطعی وعدہ ہے کہ حق کی راہ میں استقامت پر نصرت اور کامیابی یقینی ہے جیسا کہ فرمایا: "وَأَنْ لَوِ اسْتَقَامُوا عَلَی الطَّرِیقَةِ لَأَسْقَیْنَاهُمْ مَاءً غَدَقًا"۔
والسلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔









آپ کا تبصرہ