پیر 24 فروری 2025 - 13:15
شہید سید حسن نصر اللّٰہ؛ حکیم قائد اور ظلم و استکبار کے خلاف استقامت کی علامت

حوزہ/ شہید سید حسن نصر اللہ (اعلی اللہ مقامہ)؛ حکیم قائد، مزاحمت کار اور ظلم و استکبار کے خلاف استقامت کی علامت ہیں۔

تحریر: مولانا سید منظور علی نقوی امروہوی

حوزہ نیوز ایجنسی|

شہید سید حسن نصر اللہ (اعلی اللہ مقامہ)؛ حکیم قائد، مزاحمت کار اور ظلم و استکبار کے خلاف استقامت کی علامت ہیں۔

سید حسن نصر اللہ، حزب اللہ لبنان کے سابق سیکرٹری جنرل، اسلامی دنیا کی معاصر تاریخ میں ایک نمایاں شخصیت کے طور پر ابھرے ہیں، جو عالمی تسلط پسندی کے خلاف مزاحمت، عزت اور وقار کی علامت بن چکے ہیں۔ ان کی دانشمندانہ اور بہادرانہ قیادت نے نہ صرف لبنان بلکہ پوری دنیا پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ ایسے حالات میں جب خطے کے کئی ممالک استکباری طاقتوں کے تسلط اور دھمکیوں کا سامنا کر رہے ہیں، سید حسن نصراللہ نے اپنی اصولی اور ثابت قدم پالیسیوں کے ذریعے ظلم اور استکبار کے خلاف ایک مضبوط محاذ کی بنیاد رکھی۔

یہ عظیم شخصیت سیاسی بصیرت، فوجی بہادری، ایثار اور اسلامی و انسانی اصولوں کی پابندی جیسے اوصاف کی وجہ سے عالمی مزاحمتی تحریک میں ایک نمایاں مقام رکھتی ہے۔ وہ صرف ایک عسکری و سیاسی رہنما ہی نہیں بلکہ ایک اخلاقی معلم اور روحانی پیشوا بھی ہیں، جنہوں نے لبنان اور خطے کی اقوام کو مزاحمت، آزادی اور وقار کے نظریے سے روشناس کروایا ہے۔

1. مزاحمت کا نظریہ

سید حسن نصراللہ کے نزدیک "مزاحمت" محض ایک عسکری یا سیاسی اصطلاح نہیں، بلکہ ایک وسیع تر ثقافتی، سماجی اور انسانی حکمت عملی ہے، جو نہ صرف لبنان کے دفاع بلکہ پوری انسانیت کے لیے انصاف اور عزت کے حصول کا ذریعہ ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ مزاحمت صرف قابض افواج کے خلاف عسکری مقابلے تک محدود نہیں، بلکہ یہ ہر قسم کے ظلم، غصب اور استکبار کے خلاف کھڑا ہونے کا مقدس فریضہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ استکبار کے خلاف مزاحمت ہی مظلوم اقوام کی نجات کا واحد راستہ ہے۔

2. عزت اور اقتدار کا نظریہ

سید حسن نصراللہ کے نزدیک عزت اور اقتدار وہ بنیادی عناصر ہیں جو استکبار کے خلاف مزاحمت سے جُڑے ہوئے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ اقوام کی عزت اس وقت بحال ہوتی ہے جب وہ عالمی جبر اور استکباری طاقتوں کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہوتی ہیں۔ ان کے مطابق، اقتدار صرف عسکری طاقت سے حاصل نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک ایسی قوت ارادی ہے جو اللہ کی حاکمیت کے تحت زندہ قوموں کے دلوں میں بیدار ہوتی ہے۔

3. اسٹراٹیجک بصیرت اور قیادت

سید حسن نصراللہ نے کئی اہم مواقع پر اپنی حکمت عملی اور دور اندیش قیادت کا ثبوت دیا۔ حزب اللہ کی قیادت میں جنگ (33 روزہ جنگ) میں اسرائیل کو ہونے والی شکست ایک واضح مثال ہے، جس میں حزب اللہ نے جدید جنگی حکمت عملی کا استعمال کرتے ہوئے صیہونی ریاست کو سخت نقصان پہنچایا۔ اس کامیابی نے حزب اللہ کو لبنان میں ایک مضبوط سیاسی و عسکری قوت بنا دیا اور پورے خطے میں مزاحمت کی روح کو جلا بخشی۔

4. مزاحمتی اتحاد کی تشکیل

سید حسن نصراللہ کی سب سے بڑی کامیابیوں میں سے ایک، مختلف گروہوں اور اقوام کو متحد کرنا ہے۔ انہوں نے شیعہ و سنی، عرب و غیر عرب اور مختلف مزاحمتی گروہوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کی، تاکہ عالمی استکبار کے خلاف ایک مضبوط محاذ قائم کیا جا سکے۔

5. شہادت اور اس کا فلسفہ

سید حسن نصراللہ کے نظریے میں شہادت محض زندگی کا اختتام نہیں بلکہ ایک اعلیٰ ہدف اور اللہ کی راہ میں قربانی کا عظیم مرتبہ ہے۔ ان کے نزدیک، شہادت استکبار اور ظلم کے خلاف آخری حد تک ڈٹ جانے کا عملی مظہر ہے۔

6. مزاحمت کا تسلسل

سید حسن نصراللہ نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ مزاحمت ایک طویل المدتی جدوجہد ہے، جس میں کامیابی صرف ثابت قدمی، اتحاد اور ایثار کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہے۔ لبنان، فلسطین، شام اور یمن میں ان کی مسلسل حمایت نے انہیں عالمی سطح پر ایک غیر متزلزل رہنما کے طور پر متعارف کرایا ہے۔

نتیجہ

سید حسن نصراللہ اپنی حکمت، بصیرت، بہادری اور اصولی قیادت کی بدولت عالمی استکبار کے خلاف مزاحمت کا روشن مینار بن چکے ہیں۔ ان کی رہنمائی میں حزب اللہ نہ صرف لبنان بلکہ پوری امت مسلمہ کے لیے ایک مثال بنی ہوئی ہے۔ ان کا نظریہ، ان کی جدوجہد اور ان کی قربانیاں ہمیشہ آزادی، عزت اور استقامت کی علامت کے طور پر یاد رکھی جائیں گی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha