حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دفترِ سیاسی و سماجی امورِ حوزہ علمیہ کے سرپرست، حجت الاسلام والمسلمین محمد استوار میمندی نے عالمی یومِ استکبار مخالف جدوجہد کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ۱۳ آبان تاریخِ ایران کا ایک فیصلہ کن دن ہے جو تین اہم واقعات کی یاد دلاتا ہے: امام خمینیؒ کی جلاوطنی، طلبہ کی شہادت اور امریکی سفارت خانے پر قبضہ۔ ان واقعات نے ملتِ ایران میں ظلم اور استکبار کے خلاف مزاحمت کی بنیاد ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ اُس وقت امریکہ کی سفارت ایران میں سازشوں کا گڑھ بن چکی تھی جس کا پردہ انقلابی طلبہ نے چاک کیا۔ آج بھی یہی جذبۂ مزاحمت ایران کی عزت و خودداری کا ضامن ہے۔ ان کے مطابق حالیہ دنوں میں ایران نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا، جس سے ثابت ہوا کہ اسلامی جمہوریہ کسی دباؤ کے سامنے جھکنے والی نہیں۔
استوار میمندی نے کہا کہ ظلم و استکبار کے خلاف جدوجہد کی بنیاد قرآن میں رکھی گئی ہے۔ سورۂ فرقان کی آیت ۵۲ میں اللہ تعالیٰ اپنے نبیؐ کو حکم دیتا ہے کہ “کافروں کی اطاعت نہ کرو اور ان کے خلاف ڈٹے رہو۔” اسی طرح سورۂ ہود میں ظالموں کی طرف میلان اور دلی رجحان سے روکا گیا ہے۔ ملتِ ایران انہی قرآنی تعلیمات سے طاقت حاصل کرکے طاغوت کے مقابلے میں ڈٹی ہوئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ تسلیم ہونا کبھی بھی آسان اور کم قیمت راستہ نہیں۔ مزاحمت عزت، غیرت اور خودمختاری دیتی ہے، جبکہ تسلیم ذلت اور غلامی کا باعث بنتی ہے۔ اگر آج ہم پیچھے ہٹ جائیں تو دشمن کل ہمارے دفاعی نظام، میزائل پروگرام اور اندرونی معاملات میں مداخلت کرے گا۔
ان کے مطابق ایران کی طاقت اس کے دفاعی ڈھانچے، ایٹمی اور سائنسی ترقی، قومی یکجہتی اور ایمانی قوت میں ہے۔ دشمن انہی ستونوں کو کمزور کرنا چاہتا ہے، اس لیے ان کی حفاظت ضروری ہے۔
استوار میمندی نے کہا کہ قرآن کا وعدہ ہے: “اگر تم خدا کی مدد کرو گے تو وہ تمہیں ثابت قدم رکھے گا۔” یہی استقامت مؤمن کو دشمن کے سامنے بے خوف بناتی ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ اگر ملتِ ایران اتحاد و بصیرت کے ساتھ رہبرِ انقلاب کی قیادت میں متحد رہے تو عزت، آزادی اور کامیابی اس کا مقدر ہوگی۔









آپ کا تبصرہ