حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ تہران کی اعلیٰ کونسل کے سربراہ اور معروف فقیہ استاد رشاد نے مدرسہ علمیہ امام رضا علیہ السلام میں درس خارج اصول فقہ کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ۱۳ آبان، ایران کی تاریخ میں استکبار کے خلاف جدوجہد کی علامت ہے۔
انہوں نے اس دن کی نصف صدی پرانی تاریخی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے علما، طلاب اور نوجوانوں سے اپیل بھی کی تھی کہ وہ بھرپور شرکت کے ذریعے انقلاب کے اصولوں پر اپنی وفاداری کا اظہار کریں۔
استاد رشاد نے کہا کہ امریکہ نے ایران کے خلاف بارہا دشمنی کا مظاہرہ کیا، جن میں ۲۸ مرداد ۱۳۳۲ کا خونی واقعہ نمایاں مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف امریکی حملے کا مقصد دراصل سائنسی ترقی کو روکنا اور ملک کی پیشرفت میں رکاوٹ ڈالنا تھا، کیونکہ ترقی یافتہ قومیں ہی عالمی سطح پر اثرورسوخ حاصل کرتی ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران و امریکہ کا تعلق حق و باطل کے تصادم جیسا ہے، اور کوئی بھی سمجھوتہ اسلامی انقلاب کے اصولی تشخص کی نفی کے مترادف ہوگا۔ ان کے مطابق، جب تک دونوں فریق اپنے نظریاتی مؤقف پر قائم ہیں، مصالحت ممکن نہیں۔
استاد رشاد نے آخر میں کہا کہ آج مزاحمت کا محاذ عالمی سطح پر پھیل چکا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران اس عالمی بیداری اور عدل پر مبنی مزاحمت کا پرچم دار بن چکا ہے۔









آپ کا تبصرہ